پشاور (جیوڈیسک) صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کےخلاف جنگ میں بارہ سو سے زیادہ اہلکار اور افسران ہلاک جبکہ ڈھائی ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں جنہیں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے صوبے کی پولیس نے جمعرات کو یوم شہداء کے طور منایا۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کانسٹبلری صفوت غیور کی چھٹی برسی کے موقع پر صوبائی پولیس نے یوم شہدا کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔
پشاور کے سینیئر پولیس افسر مبارک زیب نے صفوت غیور کے قبر پر جا کر دعا کی۔ اسی طرح دیگر افسران اور اہلکاروں نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں اور افسران کے لیے دعائیں کیں۔
اے آئی جی صفوت غیور چار اگست سال دو ہزار دس کو پشاور کے صدر کے علاقے میں ایک خود کش حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ پشاور سمیت صوبے کے تمام شہروں میں مختلف تقاریب منعقد ہوئیں۔ پشاور میں سب سے بڑی تقریب نشتر ہال میں ہوئی۔
انسپکٹر جنرل پولیس ناصر درانی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سال 2002 سے لے کر اب تک 1278 پولیس اہلکار اور افسران ہلاک جبکہ 2480 زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا اس دوران پولیس نے 1300 سے زیادہ دہشت گردی کی کوششیں ناکام کی گئی ہیں جو کہ پولیس کی بڑی کامیابی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق پولیس پر حملوں میں اضافہ سال 2010 کے بعد ہوا اور ان چھ سالوں میں بارہ سو پولیس کے اہلکار اور افسران ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی جی پولیس کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبے میں پولیس کی کارکردگی اور آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تشدد کے واقعات میں ہلاک ہونے والے 80 فیصد پولیس کے سپاہی تھے جبکہ 24 ڈی ایس پیز، ایک اے ایس پی، 7 ایس پیز، 2 ڈی آئی جیز، اور ایک ایڈیشنل انسپکٹر جنرل شامل ہیں۔
’ان میں ایسے اہلکار بھی شامل ہیں جنھیں معلوم تھا کہ وہ خود کش حملہ آور کو روکنے کے لیے آگے جا رہے ہیں اور اس میں ان کی جان جا سکتی ہے لیکن انھوں نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے حملہ آور کو روکا تاکہ باقی لوگوں کی زندگی بچائی جا سکے۔‘
خیبر پختونخوا کے اہم پولیس افسران میں صفوت غیور کے علاوہ ڈی آئی جیز عابد علی، ملک سعد، ایس پی خورشید خان، ایس ایس پی ہلال غیور، ڈی ایس پی عبدالرشید، ایس ایچ او ہیبت علی، خان رازق شامل ہیں۔