تحریر : سید کمال حسین شاہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ، خیبر پختونخواہ کی پولیس کو سیاست سے پاک کر دیا گیا ہے اور یہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ اس وقت پولیس حکومت،اس کے وزرا یا اراکین اسمبلی کی جانب سے کسی قسم کی مداخلت کے بغیر آزادانہ طور پر کام کر رہی ہے۔ تمام فیصلے قانون کے مطابق اور میرٹ پر کئے جاتے ہیں۔ اس پالیسی پر عمل درآمد کے بعد سے بہت بہتری پیدا ہوئی ہے خیبر پختونخواہ کے پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پولیس سٹیشنز کے بارے میں لوگوں کا فیڈ بیک حاصل کرنے کا نظام بنایا گیا ہے۔ اس کا مقصد کرپشن کو جڑ سے ختم کرنا ہے اور شہریوں کو سہولت مہیا کرنا ہے۔
بہترین حکمرانی کے نمونے کے طور پر اس کا مقصد شہریوں میں اعتماد پیدا کرنا ہے اور ان کی شمولیت میں اضافہ کرنے کے ذریعے ان تک پہنچنا ہے ، کرپشن میں کمی اور خدمت کی ادائیگی میں بہتری شامل ہیں۔ شہریوں کا فیڈ بیک کا نظام اعلی پولیس افیسرز کو نگرانی اور احتساب کا موقع مہیا کرتا ہے ۔ ثقافتی رکاوٹوں اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے ، خواتین کے لئے اپنے حقوق، خاص طور پر پولیس کی خدمات حاصل کرنا بہت مشکل ہے ۔ اس کے حل کے لئے ، خیبر پختونخواہ کے پولیس ڈپارٹنمٹ نے خواتین کے ڈیسک قائم کئے ہیں۔ یہ ڈیسک خواتین کی شکایات پر کیسز کے اندراج، پولیس کی مدد کی خدمات اور خواتین کے خلاف تشدد میں کمی میں مدد کریں گے اور خواتین کو اپنے قانونی حقوق کے بارے میں معلومات مہیا کرنے کے ذریعے ان کو خود مختار بنائیں گے ۔ اب تک ستر پولیس سٹیشنوں میں خواتین کے کائونٹر قائم کر دئے گئے ہیں۔
ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک نظام وضع کیا گیا ہے ۔ پشاور میں چالیس مختلف مقامات پر ایک سو بیس کیمرے لگائے گئے ہیں۔ ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹرز گل بہار میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے ۔ …یہ چیز عید پر میں ایبٹ آباد نظام دیکھا …دیکھ کر دلی خو ش ہوا … ٹریفک کے حوالے سے اس مرتبہ عید کے موقع پر ایبٹ آباد پولیس کے اقدامات دیدنی تھے … رمضان کے آخری عشرہ سے ہی ڈی پی او سید اشفاق انور اور ایس پی شمس الرحمن سواتی نے ٹیم کی ہمراہ سوچ بچار شروع کر دیا تھا کہ اس بار گرمی زیادہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد بھی زیادہ ہو گی اس ساری صورتحال کو کیسے کنٹرول کرنا ہے … اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر میٹنگز ہوتی رہی اور کافی محنت کے بعد ایک حتمی پلان ترتیب دیا گیا پلان کے مطابق 26 رمضان کو سی ایم اور آئی جی خیبر پختونخواء نے ایبٹ آباد میں ٹیورسٹ فورس اور وارڈن پولیس کا افتتاح کیا تھا ان دونوں شعبوں کو اس عید پر عوام کی خدمت کا ٹاسک دیا گیا جنہوں نے اس ٹاسک کو ڈی پی او سید اشفاق انور اور ایس پی ہیڈکوارٹر شمس الرحمن سواتی کی نگرانی عملی جامہ پہنایا اور کام کا آغاز کیا … عید سے چند دن قبل ہی نتھیاگلی میں ٹیورسٹ کے لیے فسیلیٹی سنٹر کے بیس کیمپ کو فحال کیا گیا اور ٹیورٹ فورس کے تازہ دم جوان ہرنو سے لیکر نتھیاگلی , ایوبیہ سے ہو کر کے پی کے کی آخری باونڈری باڑیاں تک تعینات کیے گئے جنہوں نے عید کے دوران سیاحوں کو ہر قسم کی امداد باہم پہنچاہیں یہ جوان ٹیورسٹس کو ہوٹلز , روڈز اور ٹریفک کی معلومات سے آگاہ کرتے رہے اورگاڑی خرابی کسی ایمرجنسی کی صورت میں سیاحوں کو مکم تحفظ فراہم کرتے رہے۔
افسران بالا کی ہدایت پر سیاحوں میں گفٹس , کولڈ ڈرنکس اور بچوں چاکلیٹس اور سنیکس وغیرہ تقسیم کر کے انہیں عوام دوست پولیس ہونے کا احساس دلاتے رہے جس کو لوگوں نے بہت پسند کیا اور اس نئے نظام کو آنے والے دنوں کے لیے … خوش آئیند قرار دیا دوسری طرف عید کے موقع پر لاکھوں کی تعداد میں گاڑیوں کا ایبٹ آباد کی حدود میں داخلے کا امکان ہونے کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ تھا جسے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سید اشفاق انور ایس پی ہیڈکوارٹر شمس الرحمن سواتی نے انتہائی مہارت اور تجربہ سے ایسا ٹریفک پلان ترتیب دیا کہ اس بار تاریخی تعداد میں سیاحوں نے ایبٹ آباد کا رخ کیا جسے زبردست طریقے سے ہینڈل کیا گیا اور جس میں سیاحوں کو مختلف روٹس استعمال کرنے اور انہیں ہر قسم کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا گیا حتمی پلان میں یہ امر قابل ذکر تھا کہ اس دوران کسی بھی سیاح کی گاڑی کا چالان نہیں کیا جائے گا اور سیاحوں کے لیے ایبٹ آباد کیحدود میں مختلف مقامات پر پینے کا پانی کے علاہ گاڑیوں میں ڈالنے کے لیے پانی کا انتظمات کیے گئے کیوں کہ زیادہ تر لوگ پہلی دفعہ آتے ہیں پہاڑی روڈ کا علم نہ ہانے کی وجہ سے گاڑیاں اکثر گرم ہو جاتی ہیں اس کے علاوہ سیاحوں کو ایبٹ آباد کی حدود میں 4 مقامات پر پولیس کی طرف سے مکینک اور گاڑی کو حادثہ کی صورت میں 3 مقامات پر ریکوری وین مہیا کی گئیں جو کسی بھی حادثاتی صورت میں بروقت امداد فراہم کرتی رہیں اس کے علاوہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولینس سروس مہیا کی گئی جس نے اس دوران کافی لوگو ں کو ریسکیو کیا کیوں کہ گرمی زیادہ ہونے کی وجہ سے اکثر سیاح بے ہوش گئے تھے جن کو اس سروس کے ذریعے امداد فراہم کی گئی۔
تاریخ میں پہلی بار اتنی بھاری تعداد میں سیاحوں نے ایبٹ آباد کا رخ کیا اور تاریخ میں…پہلی بار ایک منٹ کے لیے ٹریفک جیم کا مسئلہ درپیش نہ آیا جسے آنے والے سیاحوں , ایبٹ آباد کے مقامی لوگوں , عوامی نمائیندوں , صحافی حضرات اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بہترین انتظمات پر ایبٹ آباد پولیس کے نمائیندوں کو خراج تحسین پیش کیا… اس سارے پلان کو کو کامیاب بنانے اور عوام تک پہنچانے میں ایبٹ آباد کے صحافی برادری , ایف ایم 101 اور سوشل میڈیا پر ایبٹ آباد پولیس کے ایڈمن اور پی آر سیکشن کے اہلکاروں اعظم میر , کیڈٹ ضیافت نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا اعظم میر افسران کے ہمراہ خود فیلڈ میں موجود رہے اور لمحہ با لمحہ میڈیا , سوشل میڈیا اور افسران بالا کو ہر قسم کی معلومات سے آگاہ کرتے رہے … اس موقع پر سوشل میڈیا پر لوگوں کو روڈ کی صورتحال سے مکمل آگاہ رکھا گیا جسے لوگوں نے پسند کیا اور ایبٹ آباد پولیس کی کارکردگی کو سراہا جس کا اظہار سوشل میڈیا , ایلکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر پیغامات کیصورت میں دیا گیا۔
ایبٹ آباد پولیس کے جوانوں کی جہاں ساری دنیا تعریفیں کرتی رہی وہاں سوشل میڈیا پر عمران خان نے بھی اس بہترین کارکردگی پر اپنے پیغام میں دیگر صوبوں کی پولیس کو ایبٹ آباد پولیس کی طرز اختیار کرنے کا مشورہ دیا … اس ساری صورت حال کو دیکھتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے ایبٹ آباد پولیس کے ان جوانوں کو مبارک باد پیش کی اور ان جوانوں سے ملنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سی پی او پشاور طلب کر لیا جہاں ان کے لیے کیش انعام اور سرٹفکیٹ کا اعلان کیا گیا … آئی جی خیبر پختونخواہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہزارہ رینج کی طرز پر صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی جلد ٹیورسٹ فسیلیٹی سنٹر اور وارڈن سسٹم کا آغاز کیا جائے گا جس سے عام عوام اور ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے سیاحوں کو سہولیات میسر آئیں گیں اور خیبر پختونخواہ پولیس کا مثبت چہرہ لوگوں کے دیکھنے کو ملے گا۔