پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا پولیس کے ترقیاتی منصوبے فنڈز کی کمی کے باعث کئی سالوں سے التواء کا شکار ہیں۔ یہ منصوبے کون سے ہیں اور کیوں مکمل نہ ہو سکے۔ خیبر پختونخوا پولیس کیلئے ترقیاتی منصوبو ں کا پہلامرحلہ 2009ء میں شروع ہوا۔ منصوبے کی تخمینہ لاگت دو ارب 40 کروڑ روپے تھی، جس میں سے دس کروڑ دس لاکھ روپے صوبائی حکومت اورباقی رقم غیر ملکی امداد کی صورت میں ملی۔ منصوبے کے تحت 17 تھانے، 11 چوکیاں اور 13 پیٹرولنگ پوسٹوں کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا۔
تاہم فنڈز کی کمی کے باعث یہ منصوبے تین سال بعد مکمل ہو سکے۔ ترقیاتی پروگرام کادوسرا مرحلہ 2012ء میں شروع ہوا۔ جس کیلئے دو ارب چالیس کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا۔ 3 پولیس لائینز، 7 پولیس اسٹیشنز اور 3 پیٹرولنگ پوسٹیں قائم ہونا تھی، تاہم یہ منصوبے رواں سال بھی جاری ہیں۔ فنڈز کی کمی یہاں بھی آڑے آئی اور منصوبے وقت پر مکمل نہیں ہو سکے۔ ترقیاتی منصوبوں کا تیسرا مرحلہ رواں سال کے آخر میں شروع ہونے کی توقع ہے، جس کے تحت 4 پولیس لائینز، 6 تھانے، 9 چوکیاں اور 3 پیٹرولنگ پوسٹز قائم کرنے کا پروگرام ہے۔ منصوبے کی تکمیل کے لئے دو ارب روپے درکار ہیں۔ جس کیلئے نظریں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مرکوز ہیں۔ اگر یہ مرحلہ مکمل ہو گیا تو پھر چوتھے مرحلے کا آغاز 2016ء میں متوقع ہے،جس کے تحت ایک ارب روپے کی لاگت سے 3 پولیس لائینز، 3 پولیس اسٹیشنز اور 2 چوکیاں تعمیر کرنے کا پروگرام ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس کے ان ترقیاتی منصوبوں کی مجموعی تخمیہ لاگت سات ارب 80 کروڑروپے ہے۔ جس میں سے آدھی سے ذیادہ رقم غیر ملکی امداد سے ملی، اس کے علاوہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار 120 تھانوں کی تعمیرنو کا کام بھی باقی ہے، جن کیلئے فنڈز دستیاب ہی نہیں۔