خیبرپختونخواہ: لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے، دو افراد ہلاک

Protest

Protest

پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخواہ میں بجلی کی بندش کے خلاف مظاہرے پیر کو بھی جاری رہے اور اس دوران پولیس کے ساتھ مظاہرین کی ہونے والی جھڑپ میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق پیر کو مالاکنڈ میں درگئی کے علاقے میں سیکڑوں مشتعل افراد نے ایک گرڈ اسٹیشن کے علاوہ سرکاری دفاتر اور پولیس کی چوکیوں پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی۔

اب تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق مظاہرین کی طرف سے بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے ایک دفتر کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی جس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ شروع کر دی جس سے ایک شخص ہلاکاور متعدد زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

مرکزی شہر پشاور میں بھی ایسے ہی مظاہرے دیکھنے میں آئے جہاں صوبے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فضل الہی کی زیر قیادت مظاہریں نے رنگ روڈ کو بلاک کر دیا۔

بعد ازاں مظاہرین نے واپڈا کے دفتر کی طرف بڑھنا شروع کیا لیکن یہاں پولیس کی بھاری نفری نے پہنچ کر ہجوم کو عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا۔

گزشتہ دو روز کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ اور غیر اعلانیہ تعطل کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں اور صوبائی حکومت کی طرف سے ان مظاہروں کو روکنے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدام دیکھنے میں نہیں آیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختوںخواہ کے مشیر شوکت یوسفزئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تحریک انصاف کے راہنماؤں کی طرف سے مظاہرین کی قیادت کیے جانے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشتعل افراد کو قابو رکھنے کے لیے ایسا کیا گیا بصورت دیگر ان کے بقول مظاہرین زیادہ خطرناک اقدام کر سکتے ہیں۔

“یہ کافی مشکل صورتحال ہے وفاق یا واپڈا کو اسے بڑے طریقے سے حل کرنا پڑے گا صوبائی حکومت اس میں ہر طرح کے تعاون کو تیار ہے۔”

مرکزی حکومت کے عہدیدار یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے اور مسئلے کو ان کے ساتھ بیٹھ کر حل کیا جائے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر منگل کو ایک خصوصی اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔