پشاور (جیوڈیسک) صوبہ خیبر پختونخوا کے بارہ اضلاع میں افغان مہاجرین کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی جبکہ افغانستان کے ساتھ سرحدوں کو نو اور دس محرم کو سیل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی وساطت سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا سلسلہ بھی دو دن کے لیے معطل کیا گیا ہے۔ یوم عاشور کے دن حساس ترین قرار دیے جانے والے اضلاع میں موبائل فون سروس بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاوہ افغان سرحدی شہروں میں فوج، پولیس اور پیر املٹری فورسز کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
پشاور میں محرم الحرام کے نویں اور دسویں کے جلوسوں کے راستے میں آنے والے تمام تعلیمی ادارے آج سے بند کردیے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر پشاور کے آفس میں مرکزی مانیٹرنگ سیل قائم کیا گیا ہے جہاں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملہ موجود رہے گا۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پشاور میں قائم کیے گئے کنٹرول روم کے سربراہ ایڈیشنل اسٹنٹ کمشنر شہباز خٹک نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’اس بار کوہاٹی گیٹ میں مرکزی کمانڈ پوسٹ قائم کی گئی ہے جہاں بارہ محکموں کے اہلکار موجود ہوں گے۔ سول ڈیفنس کے رضاروں سمیت ریسکیو اور ڈاکٹرز سمیت دیگر عملہ بھی موجود رہے گا۔ راستوں میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو ختم کیا گیا جبکہ اس وقت پشاور میں ریپڈ بس منصوبے پر کام کرنے والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلوسوں کے راستوں میں رکاوٹیں ختم کر کے سڑکوں کی مرمت کریں۔‘‘
شہباز خٹک کا مزید کہنا تھا، ’’اس دوران شہر کے تمام تاجر تنظیوں کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے اور اس بار پہلے سے زیادہ مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر خود ان انتظامات کا جائزہ لیتے ہیں اور جہاں کہیں بھی کوئی کمی نظر آئے فوراﹰ اقدامات اٹھاتے ہیں۔ تمام تر سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں۔‘‘
صوبہ خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل صلاح الدین محسود نے سکیورٹی کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا، ’’صوبے کے پانچ اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جہاں سکیورٹی کے اقدامات کا میں خود جائزہ لے رہا ہوں۔ قبائلی اضلاع سمیت صوبے کے تمام بڑے شہروں کی سکیورٹی پر گہری نظر ہے۔ کسی بھی دہشت گردانہ کاروائی کے پیش نظر انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مضبوط کردیا گیا ہے۔‘‘
آئی جی خیبر پختونخوا کا مزید کہنا تھا، ’’جلوسوں کی فضائی نگرانی کی جائے گی جبکہ ان جلوسوں کے راستوں میں آنے والے تمام بازاز بند رہیں گے۔ پاک افغان سرحد کی نگرانی کے لیے فوج، پولیس اور پیر ا ملٹری کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔‘‘
پاکستان میں چودہ لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں جن کی زیادہ تعداد خیبر پختونخو امیں ہے جبکہ مبصرین کے مطابق اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔ افغانستان میں بدامنی کے واقعات میں اضافے کی وجہ سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا عمل بھی سست روی کا شکار ہے جبکہ پولیس اور سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ بعض غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان امن و امان خراب کرنے میں ملوث ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔
پاکستانی حکومت نے اب تک آٹھ بار افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے ڈیڈ لائن دے چکی ہے۔ تازہ ڈیڈ لائن کو اب چند دن باقی رہ گئے ہیں تاہم زیادہ تر افغان مہاجرین واپس جانے کے لیے رضا مند نہیں ہیں۔