پشاور (جیوڈیسک) لوگوں کی بے صبری، ٹریفک کا بے ہنگم اور غیر منظم نظام ایسی وجوہات ہیں جو خیبر پختونخواہ میں سالانہ 20 ہزار ٹریفک حادثات کا باعث بنتی ہیں۔ پشاور میں سالانہ تین ہزار حادثات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔
تیزرفتاری، ٹریفک سگنلز توڑنا اور غلط اوور ٹیکنگ سمیت ٹریفک قوانین کی دیگر خلاف ورزیاں وہ وجوہات ہیں، جس کی بناء پر خیبر پختونخواہ میں سالانہ 20 ہزارسے بھی ذیادہ حادثات رونما ہوتے ہیں۔ جن میں 5 ہزار سے ذیادہ بڑے ٹریفک حادثات شامل ہیں۔ جن میں لوگ مرتے اور ذخمی ہوتے ہیں۔ اور ان کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
ٹریفک لین کی ڈسپلن نہیں ہے۔ ٹریفک سگنلز کا نہ ہونا بھی وجہ ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ان حادثات کے نتیجے میں جاں بحق اور معذور افرا دکی شرح کم ہوسکتی ہے۔ اگر شہری ابتدائی طبی امداد کی تربیت رکھتے ہوں۔ حادثات کے بعد فوری طور پر اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کا کام شروع توکردیاجاتا ہے۔
لیکن اس عمل میں بے احتیاطی مدد کی بجائے بعض اوقات مزید نقصان کا باعث بن جاتی ہے۔ اکثر کیسز سامنے آئے ہیں۔ جس میں اپنی مدد آپ کے تحت شفٹ کیاگیا۔ گاڑیوں کے ڈرائیور سڑک پر کتنی غلطیاں کرتے ہیں۔ اس کا اندازاہ اس بات سے لگایا جاسکتا کہ صرف رواں سال ٹریفک پولیس نے پشاور میں 3 لاکھ چالان کئے ہیں۔ جس میں ڈرائیوروں نے تیزرفتاری، غلط اوورٹیکنگ اور ٹڑیفک سگنلز کی خلاف ورزی کی۔