اغوا برائے تاوان کے 3 مجرموں کو 32 سال، شریک مجرمہ کو 10 برس قید کی سزا

jail

jail

کراچی (جیوڈیسک) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اغوا برائے تاوان کے 3 مجرموں کو 32 سال قید کی سزائی سنائی ہے جبکہ عدالت نے شریک مجرمہ کو 10 برس قید کی سزا دی۔

مجرمان پر فی کس 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے اور عدم ادائیگی جرمانہ کی صورت مجرموں کو مزید 6 ماہ قید بھگتنا ہو گی، مجرموں نے 2011 میں ٹھیکیدار ظفر کو اغوا کیا اور رہائی کے عوض 35 لاکھ روپے تاوان وصول کیا، ملزمان کو منگھوپیر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کی عدالت نے اغوا برائے تاوان کے الزام میں ملوث 3 مجرموں کو 32 برس قید وجرمانہ جبکہ شریک مجرمہ زینب بی بی کو 10 برس قید کی سزا سنائی، بدھ کو جیل حکام نے اغوا برائے تاوان کے الزام میں ملوث جاوید علی عرف جیدا، سدھیر احمد، در محمد اور مجرمہ زینب بی بی کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پیش کیا۔

عدالت نے تینوں مجرموں کو اسلحہ ایکٹ اور اغوا برائے تاوان میں جرم ثابت ہونے پر مجموعی طور پر 32/32 برس قید اور فی کس 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ، جرمانے کی عدم ادائیگی پر تینوں مجرموں کو مزید 6 ماہ قید بھگتنا ہو گی، عدالت نے شریک مجرمہ خاتون مسماۃ زینب بی بی کو 10 برس قید کی سزا سنائی ہے ، استغاثہ کے مطابق مجرموں نے منگھو پیر سے 18جون 2011 کو ٹھیکیدار ظفرلاسی کو اغوا کیا تھا اور ا س کے اہل خانہ سے رہائی کیلیے 2 کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا۔

بعد ازاں معاملہ 35 لاکھ روپے میں طے پایا، مجرموں نے 35 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے کے بعد مغوی کو رہا کردیا تھا ، منگھوپیر پولیس اور سی پی ایل سی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے مجرموں کو منگھو پیر سے گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کیا تھا۔

دوران سماعت استغاثہ نے 17 گواہوں کے بیانات قلمبند کرائے، 3 اہم گواہ تھے جس میں مغوی ظفر لاسی اور مغوی کے بھائی محمد حمزہ جنھوں نے مجرموں کو شناخت کیا اور اپنے بیان میں بتایا تھا کہ وہی ملزمان ہیں جنھوں نے تاوان کی رقم وصول کی تھی دیگر مجرموں کیخلاف تھانہ منگھوپیر میں مدعی محمد حمزہ کی مدعیت میں مقدمہ درج تھا۔