لاہور (جیوڈیسک) برطانوی نشریاتی ادارے کو پہلی بار انٹر ویو دیتے ہوئے شہباز تاثیر کا کہنا تھا اغوا کاروں نے ان پر بہیمانہ ظلم کیے اور اذیتیں دیں لیکن اس کے باوجود خدا کو ان کی زندگی منظور تھی اور وہ انھیں بچاتا رہا۔
ان کا کہنا تھا اغوا کاروں نے شروع میں انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا انہیں ٹانگ میں گولی ماری گئی ، شہد کی مکھیاں منہ پر چھوڑی گئیں۔ شہباز تاثیر کا کہنا تھا انہیں اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نے اغوا کیا تھا ان کے تاوان کیلئے کوئی رقم نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا وہ ایک بار ڈرون حملہ تو دوسری بار جیٹ حملے میں موت کے منہ میں جانے سے بال بال بچے۔ شہباز تاثیر کا کہنا تھا انہوں نے کچلاک ریسٹورنٹ سے کچھ نہیں کھایا تھا جب فورسز نے انہیں تحویل میں لیا تو انہوں نے نہاری کھانے کی فرمائش کی تھی۔
شہباز تاثیر کو 26 اگست 2011 کو لاہور سے اغوا کیا گیا تھا اور تقریباً ساڑھے چار سال بعد آٹھ مارچ 2016 کو رہائی نصیب ہوئی تھی۔