دعا منگی اغواء کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

Doa Mangi

Doa Mangi

ڈیفنس (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے قانون کی طالبہ دعا منگی کے اغواء سے متعلق کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے مطابق یہ واقعہ اغواء برائے تاوان نہیں بلکہ بدلہ لینے کا ہے۔

ذرائع کے مطابق دعا کے والد نے بتایا کہ 10روز قبل دعا کا مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد دعا کو اغواء کیا گیا ہے۔

تفتیشی حکام کے مطابق یہ واقعہ اغواء برائے تاوان نہیں بلکہ بدلہ لینے کا لگتا ہے کیونکہ جو گاڑی اس واردات میں استعمال ہوئی وہ ممکنہ طور پر وہی گاڑی لگتی ہے جو چند روز قبل خالد بن ولید روڈ سے چھینی گئی تھی۔

حکام کا کہنا تھا کہ واردات میں چار ملزمان ملوث تھے جن میں سے ایک نے اپنا چہرہ نقاب سے چھپا رکھا تھا اور ممکنہ طور پر اس کی وجہ پہچانے جانے کا خوف تھا۔

تاہم اب اس کیس کی تحقیقات ساؤتھ پولیس کے ساتھ اے وی سی سی کو بھی سونپ دی گئی ہے۔

ادھر پولیس حکام نے تحقیقات کی بنیاد پر شبہ ظاہر کیا ہے کہ پی ای سی ایچ سوسائٹی سے چھینی گئی کارکو دعا منگی کو اغوا کرنے کے لیے استعمال کی گئی ہے۔

اس حوالے سے فیروز آباد تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر اورنگزیب خان نے بتایا کہ 27 نومبر پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 کے مکان نمبر 113 یو کے رہائشی تاجر دانیال جاوید سے ان کے گھر کے سامنے سے کار سوار 4 ملزمان نے ہنڈا سوک کار نمبر اے جے ایل 057 اسلحہ کے زور پر چھین لی تھی جس کا مقدمہ فیروز آباد تھانے میں درج کرا دیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق 30 نومبر کی شب ڈیفنس فیز 6 میں فائرنگ اور طلبہ دعا کے اغوا کی واردات میں ممکنہ طور پر یہی گاڑی استعمال کی گئی ہے کیونکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ہوبہو یہی گاڑی دکھائی دے رہی ہے۔

علاوہ ازیں پولیس نے دو افراد کو حراست میں لیا ہے جو طالبعلم ہیں، دونوں کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ڈیفنس میں ہفتے کی شب کار سوار ملزمان ایک نوجوان کو گولی مار کر اس کے ساتھ موجود لڑکی کو اغواء کر کے فرار ہو گئے تھے۔

مذکورہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی جس میں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دعا اور زخمی حارث چہل قدمی کررہے ہیں اور دونوں جیسے ہی گلی میں مڑے تو ملزمان نے فائرنگ کی۔

قانون کی طالبہ دعا منگی کے اغواء کے سلسلے میں پولیس نے ان کے گروپ کے لڑکے لڑکیوں سمیت 22 افراد کے بیانات ریکارڈ کرلیے ہیں ۔

پولیس کے مطابق ملنے والی اہم معلومات سے تفتیش تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے جب کہ تفتیشی ٹیم نے بڑا بخاری میں واقع ہوٹل”ماسٹر چائے” کو اس اہم کیس کیلئے مرکز تفتیش بنا لیا ہے۔