کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالیہ نشان اٹھنا شروع ہو گئے۔ جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر شہزاد نے الزام لگایا ہے کہ گزشتہ رات سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے انہیں گھر سے اٹھایا۔
مبینہ پر تشدد کیا اور ان کے لیپ ٹاپ سے مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانیوالے ملزمان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا سارا ڈیٹا ضائع کر دیا اور بعد میں انہیں چھوڑ دیا۔ واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہر کے اسپتالوں میں ایم ایل او سیکشنز میں کام بند کر دیا گیا۔
ڈاکٹر شہزاد نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اغوا کرنے والے نشے میں دھت تھے جو پولیس موبائیل وین میں نامعلوم مقام پر لے گئے تاہم وہ اسکا نمبر نوٹ نہیں کر سکے۔
واقعے کی تحقیقات کے لئے وزیر اعلی سندھ کی ہدایت پر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ڈی آئی جی ویسٹ کیپٹن (ر) نوید طاہر کمیٹی کی سربراہی میں قائم کمیٹی 24 گھنٹوں میں سیکریڑی داخلہ کو رپورٹ پیش کرے گی۔