قاتل جو بھی ہو

Terrorism in Pakistan

Terrorism in Pakistan

تحریر : عارف الدین
آج کل بدامنی، بے راہ روی اور قتل و غارت گری میں پاکستان تو ایک طرف پورا عالم اسلام ہی بدنام ہے۔ ہر طرف زبوں حالی، بے چارگی اور بے بسی کا عالم ہے۔دل کی دنیا میں زلزلے کی سی کیفیت ہے ہر جانب آگ و بارود کی بارش ہورہی ہے۔فائرنگ صبح و شام ہو رہی ہے۔انسانی خون ،ندی نالوں کی طرح بہہ رہا ہے۔بستیاں روئی کے گالوں کی طرح اڑ رہی ہیں۔ روزانہ ہزاروں انسان چشم زدن میں موت کے منہ میں چلے جارہے ہیں۔ عمارتیں زمین بوس ہورہی ہیں۔بچے اپنی کاپیوں اور کتابوں کے ساتھ اسکولوں اور مدرسوں میں دفن ہور ہے ہیں۔

بچوں اور نوجوانوں کی نسل مٹ رہی ہے۔کوئی کسی کوپرسادینے والا نہیں ہے۔کوئی کسی کے گلے میں بانہیں ڈال کر رونے والا نہیں ہے، روتی بہنوں اور بیٹیوں کے سر پر ہاتھ رکھنے والا نہیں ہے۔ ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے ۔ہر کسی کو اپنی اور اپنوں کی فکر ہے۔ہر ایک کو اپنے زخموں کے لیے مرہم کی تلاش ہے۔جہاں بھی بم دھماکہ ہوتا ہے،کٹے ہوئے اعضا بکھرے نظر آتے ہیں۔ بہتاہوا انسانی خون دکھائی دیتا ہے، ملبے کے نیچے سے نیم جاں مدد کے لیے پکار رہے ہوتے ہیں۔ بچے لاوارث ہورہے ہیں۔بوڑھے ماں باپ اپنا سہارا کھو رہے ہیں۔مائیں اپنے معصوم بچوں پر آہ وبکا کر رہی ہیں۔نوجوان لڑکیاں اپنو ں کی تلاش میں سر گرداں ہیں۔ بہنیں اپنے بھائیوں کی راہ تک رہی ہیں۔

قاتل ناحق کے دل میں انسانیت کے درد کی رمق تک باقی نہیں رہی ہے۔اس کا دل محبت،ہم دردی ،انکساری اور انسانی دوستی سے خالی ہو چکا ہے۔حتی کہ انسان خون کا پیاسا بن چکا ہے۔اب اتے اس بات کی طرف دہشت گردی کون کر رہا ہے۔امریکہ نے 11دسمبر واقعے کے بعد ایک جنگ شروع کی جسے اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نام دیا۔سب سے پہلے افغانستان پر حملہ کیا گیا پھر عراق پر۔ پاکستان اس جنگ میں امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بن گیا۔

اس کے کچھہ عرصے کے بعد پاکستان نے امریکہ کے کہنے پر اپنے قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع کردیا اور اس کے بعد پاکستان بھر میں خودکش حملے اور بم دھماکے ہونا شروع ہوگئے۔ مسجدوں، امام بارگاہوں اور غیر مسلموں کی عبادت گاہوں پر بے شمار حملے کئے گئے،
ہزاروں پاکستانی بچوں، خواتین، نوجوانوں، بزرگوں، فوجی جوانوں، پولیس اہلکاروں کو شہید کردیا گیا۔ آج پاکستان کا کوئی علاقہ محفوظ نہیں ہے۔ آج پورا پاکستان دہشت گردی کا گڑھہ بن چکا ہے۔ آج دہشت گردی پاکستان کے بڑے مسائل میں سے ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔ اس کے بعد امریکہ نے پاکستان میں ڈرون حملے شروع کردیئے۔ اس میں امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو ختم کررہا ہے،جب کہ ڈرون حملوں کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس میں معصوم پاکستانی شہید کئے جارہے ہیں اور یہ ڈرون حملے دہشت گردی میں اضافے کا سبب ہیں۔

Lahore Blast

Lahore Blast

پاکستانی حکومت نے ڈرون حملوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیسے معاملات پر قوم کو اعتماد میں نہیں لیا۔ آج تک اس معاملے پر کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی کہ اس ایشو پر پاکستان حکومت اور فوج کا کیا مؤقف ہے۔ اس معاملے پر بے انتہا کنفیوژن ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ خودکش حملے ڈرون حملوں اور امریکہ کا ساتھہ دینے کے رد عمل میں ہورہے ہیں، کوئی کہتا ہے کہ امریکہ درست کر رہا ہے جو طالبان اور القاعدہ کے خلاف افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جنگ لڑ رہا ہے، کوئی کہتا ہے مذاکرات کرو طالبان سے کوئی کہتا ہے کہ طالبان اور القاعدہ اور ان کے حامیوں کو بری طرح کچل کر رکھہ دو،کوئی کہتا ہے طالبان میں گڈ طالبان بھی ہیں اور بیڈ طالبان بھی ہیں، کوئی کہتا ہے کہ نہیں دونوں اندر سے ایک ہی ہیں،کوئی کہتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی بھارت، امریکہ اور اسرائیل کروارہے ہیں، کوئی سعودی عرب کو ذمہ دار سمجھتا ہے، کوئی ایران کو بھی ذمہ دار ٹہراتا ہے۔

کوئی مشرف کو ذمہ دار ٹہراتا ہے تو کوئی را کو، کوئی موساد کو، کوئی سی آئی اے کو، تو کوئی روس کو، کوئی امریکہ کو، کوئی یہودیوں کو، کوئی اسلحہ مافیا کو، کوئی کسے کوئی کسے۔ہمیں اس سے بحث نہیں لیکن پاکستانی قوم کا بہت خون بہہ چکا ہے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ دہشت گردوں کو اور دہشت گردی کے محرکات کو تالاش کریں اور غوروفکر کریں عوام کے سامنے حقائق رکھ دیں دہشت گرد چاہے کسی مسلک سے ہوکیونکہ دہشت گردوں کا کویی مذہب نہیں ہوتا کسی زبان کے ہوکسی جماعت کے ہو کسی سیاسی پارٹی کے ہوسرعام پھانسیاں دی جایے چاہے کلبہوشن ہو یا اجمل پہاڑی کے شکل میں ہو۔

پرسوں لاہور خون میں نہلایا گیا ابھی تک کچھ لاشیں سرد خانوں میں پڑے ہیں جن کی تدفین باقی ہے کہ پشاور میں خود کش حملہ ہوا ایک دن کے وقفے سیہون شریف میں خون ندیاں بہنے لگی نہ جانے کل کس کی باری ہے ہر آنے والے دن قوم نوحہ کناں ہوتی ہے یہ مظلوم پاکستانی عوام لاشیں اٹھاتے اٹھاتے تھک چکی ہے کویی پرسان حال نہیں اندھیر نگری ہے۔
اپوزیشن لیڈران چند دھماکہ خیز بیانات داغنے کے بعد کے بعد اسے حکومتی ناکامی کا ثبوت کے طور پر پیش کر کے بغل بجانے لگ جاتے ہیں حکمران جماعت کے ارکان زیر لب انڈیا کا نام لیکر بری زمہ ہو جاتے ہیں۔

Sehwan Sharif Blast

Sehwan Sharif Blast

اگر قومی سطح پر نظر ڈالیے تو ہر طرف بے اتفاقی اور نفاق کا راج ہی نظر آتا ہے صوبائی تعصب عروج پر ہے رنگ نسل زبان کے جھگڑوں نے ہمیں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ دشمن ہمیں نقصان پہنچانے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔اس موقع قوم کو متحد ہونا ہوگاارباب اختیار کی خدمت میں اتنی سی گزارش ہے کہ کیا جو بچے یتیم ہویے ہیں چاہے کوئٹہ کے ہو قبائلی علاقوں کے ہو یا لاہور کے ہوں یا جو بیوہ ہوئیں ہیں وہ قاتلوں کو زندہ دیکھ میٹرو بس سفر کرکے راحت محسوس نہیں کرینگےبلکہ ان کے کلیجے ٹھنڈے ہونگے قاتلوں کے لاشوں کو پھانسی گھاٹ میں لٹکتے دیکھ کر جن ماں باپ نے اپنے لخت جگر کو اپنے ہاتھوں سپرد خاک کیا وہ اج انتظار میں ہے کل کب ظالم قانون کے ہاتھوں موت کا پیالہ نوش کرینگے۔

تحریر : عارف الدین
m.arifuddin14@yahoo.com