بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ، پنجاب حکومت کے اقدامات

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

تحریر: محمد صدیق پرہار
ویڈیولنک کے ذریعے سول سیکرٹریٹ میں اینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے قائم سٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ انیٹوں کے بھٹوں پر بچوں سے مزدوری کرانا ظلم اور زیادتی ہے اور میں بھٹوں پر بچوں سے مشقت کرانے کے ظلم کو ہر صورت بند کرائوں گا اور ان بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جائیگا۔

بھٹوں سے چائلڈ لیبرکے خاتمے کیلئے کوئی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کرونگا۔ جہاں کوتاہی یا غفلت کی شکایت سامنے آئی توسخت ایکشن لیا جائیگا۔چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے قانون پرعملدرآمد کے حوالے سے کوئی عذریا بہانہ نہیں چلیگا۔ سٹیرنگ کمیٹی انیٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کے خاتمے حوالے سے کیے جانیوالے اقدامات کا باقاعدگی سے جائزہ لے اور اینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔

وزیراعلیٰ نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ جن بھٹہ مالکان کیخلاف چائلڈ لیبر کے خاتمے کے قانون کی خلاف ورزی پر مقدمات درج ہو چکے ہیں انہیں ٤٨ گھنٹوں میں گرفتار کیا جائے۔ سیکرٹری محنت نے چائلڈ لیبرکے خاتمے کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات پربریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبہ بھر میں اینٹوں کے بھٹوں کی ٧٦٠ انسپکشنز کی گئی ہیں اور چائلڈ لیبرکے قانون کی خلاف ورزی پر١٢٨ مقدمات درج کرکے ١٠٨ بھٹہ مالکان اور منیجرز کو گرفتار کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا ہر صورت خاتمہ کیا جائیگا۔اور بچون کو سکولوں میں داخل کرایا جائیگا۔ اور اسی نیک مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب حکومت نے بھٹوں پرکام کرنیوالے بچوں کو مفت تعلیم دینے کیلئے انقلابی پیکج دیا ہے۔ جسکے تحت سکول جانیولے ہر بچے کو ماہانہ ایک ہزار روپے وظیفہ دینے کیساتھ کتابیں، سٹیشنری، یونیفارم اور جوتے مفت دیے جائینگے۔

بچوں کے والدین کو دو ہزار روپے وظیفہ بھی ملیگا۔ کمسن بچوں سے بھٹوں پر مزدوری کرانا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ میں ذاتی طور پر چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات کی نگرانی کر رہا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے موثر انداز میں مہم جاری رکھی جائے۔ اور جس بھٹے پر چائلڈلیبر کی شکایت ملے۔ اسے سیل کرکے مالک گرفتار کیا جائے۔

Child Labor

Child Labor

تمام متعلقہ محکمے باہمی کوارڈینیشن کے تحت کام کریں۔ ان کا کہناتھا کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے اچھا کام کرنیوالے اضلاع کے افسران کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔ جبکہ ناقص کارکردگی پر باز پرس ہوگی۔ ایک قومی اخبار کی خبر ہے کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے قانون کے تحت پنجاب بھر میں دو ہزار چھاپے مارے گئے دو سو بھٹے سیل کئے گئے اور تین سو پچاس مالکان گرفتار کر لئے گئے۔

قصبہ گجرات میں بھٹے سے چار بچے برآمد ہوئے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چائلڈ لیبر کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔ زاہد سلیم گوندل کہتے ہیں کہ محکمہ تعلیم نے ہربھٹے پر غیر رسمی سکول قائم کر کے بھٹہ مزدوروں کے بچوں کومفت تعلیم کے مواقع فراہم کیے ہیں۔

ایک قومی اخبار میں رحیم یارخان، حاصل پور اور مبارک پور سے مشترکہ خبر ہے کہ چائلڈ لیبر کی خلاف ورزیوں کیخلاف کارروائی کے دوران مزید ٧ کمسن بچوں کوبھٹہ خشت سے بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ مبارک پور میں بہاوالپور ڈویژن کے بھٹہ مالکان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدربھٹہ مالکان ایسوسی ایشن بہاوالپور چوہدری منیر احمد نے کہا کہ حکومت بھٹہ انڈسٹری کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

ہم کسی بھی بچے کوبھٹے پرمزدوری کرنے پرمجبور نہیںکرتے۔چائلڈلیبرآرڈیننس زمینی حقائق کیمطابق سٹیک ہولڈرز، بھٹہ مالکان کی مشاورت سے درست کیاجائے۔ایک قومی اخبارکی خبرہے کہ تحصیل جتوئی ،شہرسلطان چوک ،میرہزارچوک،پرمت کلروالی کے بھٹہ مالکان نے پرامن جلوس نکالا۔جلوس میںبھٹہ خشت پرکام کرنیوالے مزدوروںنے بھی اپنے اہلخانہ سمیت شرکت کی۔احتجاجی جلوس کی قیادت کرتے ہوئے نادرخان نے کہا کہ حکومت کوچاہیے تھا کہ وہ آل پاکستان بھٹہ ایسوسی ایشن کے صدرشعیب خان نیازی سے مشاورت کرکے کوئی قدم اٹھاتی۔

بھٹہ مزدوروںنے احتجاج کے دوران بتایا کہ حکومت بلاوجہ ہماری روزی روٹی کی دشمن بنی ہوئی ہے۔بھٹوںپرکسی قسم کی چائلڈلیبرنہیںہورہی ہے۔ اگربھٹے بندہوئے توہمارے گھروںمیں فاقے ہوںگے۔حکومت نے اس سلسلے میںکیااقدامات اٹھائے ہیں۔اینٹوںکی سیل بندہونے سے ہزاروںمزدورمستری بیروزگارہوچکے ہیں۔حکومت بھٹہ مالکان سے ملکرکوئی درمیانی راستہ اختیارکرے۔ورنہ بیروزگاری کابہت بڑاسیلاب سڑکوں پر ہوگا۔ ایک قومی اخبارکی رپورٹ ہے کہ ہوٹلوںکے گندے برتن ،ورکشاپوں میں ڈھلائی اوربھٹوںمیںاینٹیں معصوم بچونکامستقبل کہاںکھوگیا۔ضلع مظفرگڑھ کے بیشترعلاقوںمیں ننھے پھول ماںباپ کی غربت ،معاشرے کی بے حسی اورحکومتی جبرکیخلاف خاموش احتجاج کرتے نظرآتے ہیں۔

لوہے کے کارخانوں،بھاری مشینری کی ورکشاپوں،اینٹوں کے بھٹوں،درزی کی دکانوں،خرادمشین کی دوکانوں،موٹرورکشاپوں،ہوٹلوں،خوانچہ فروشوں، سبزی کی ریڑھیوں،کھیتوں اورموٹرسائیکل رکشوںمیں صبح سے شام تک کام میںجتے بچوںکودیکھاجاسکتا ہے۔چائلڈپروٹیکشن کے دعویداروں، قانون نافذکرنیوالے اداروں اوربچونکوتحفظ دینے والے اداروں کے اعلیٰ افسران کوصرف سیمینارزمیں بلندبانگ دعوئوں ،کارروائیوںکے اعلانات کے باوجودسب کچھ ویسے کاویسابلکہ روزانہ کی بنیادپرہزاروںکی تعدادمیں نئے بچے اپنی معصومیت سمیت چائلڈ لیبرکی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ہوٹلوںپرگندے برتن مانجھنا،بھاری بھرکم وزن اٹھانہ سکنے پراستادکی طرف سے بدترین تشددکے باوجودتعلیم حاصل کرنے کی خواہش ہے۔

صبح چھ بجے سے رات بارہ بجے کی محنت کے جوچندروپے آجرکے روپ میں وہ اجیر کی جانب اچھا کرتا کید کرتا ہے۔یہ لے صبح وقت سے پہلے آجاناوہ ان رویوں سے باوجود گیند بلاخرید کر یاکوئی اچھی چیزخریدکرکھانے کی خواہش کودل کی قبرمیں دفناکرچارپائی پرپڑے کسی عزیزکی دوائی یاچھوٹے بہن بھائیوںکیلئے واجبی سی خوراک خریدنے کی کوشش کرتا ہے توعقدہ کھلتا ہے کہ دونوں چیزیں نہیں خرید سکتا۔کیاڈی سی اواورخادم اعلیٰ پنجاب نے مہنگائی کی ڈسی عوام کی طرف بھی توجہ دی ہے۔

Child Labor Brick Kilns

Child Labor Brick Kilns

بھٹوں سے چائلڈلیبرکاخاتمہ کرنے کے شہبازشریف کی حکومت کے اقدامات درست ہیں کہ پھول سے بچوںکوسکول میں ہوناچاہیے نہ کہ بھٹوںپرمزدوری پرہوناچاہیے۔بھٹہ مزدوربچوںکوتعلیم کی طرف ترغیب دلانے کے لیے کیے جانیوالے اقدامات بھی اچھے ہیں ۔ بھٹوںپرچھاپوں کے دوران کم سن بچوںکوبازیاب کرایا جارہا ہے ،بھٹہ مالکان کیخلاف مقدمات کااندراج کیاجارہا ہے۔چائلڈ لیبرصرف بھٹوںپرہی نہیںہورہی بلکہ ہوٹلوں، ورکشاپوں، ماریکٹوں، سبزی وفروٹ منڈیوں،بازاروں، درزیوں، خرادمشینوں، ٹرنک پیٹی بنانیوالوں، لوہا سٹیل کاکام کرنیوالوں، بیکریوں، کارخانوں ،کس کس جگہ کانام لکھا جائے ہرجگہ، ہرشہرمیں بچوں سے مزدوری کرائی جارہی ہے۔پنجاب حکومت نے جوپیکج بھٹہ پرکام کرنیوالے بچوں کیلئے دیا ہے وہی کام ہرشعبہ میںکام کرنیوالے بچوں کیلئے دیا جائے۔

تعلیم حاصل کرنیکاحق صرف بھٹہ کے کمسن مزدوروںکاہی نہیں ہرشعبہ میںکام کرنیوالے ننھے مزدوروںکابھی ہے۔صرف بھٹہ مالکان کیخلاف ہی نہیں تمام بچوں سے مزدوری کرانیوالوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔یہ تمام اقدامات کرنے سے پہلے یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ یہ چائلڈ لیبرکیوںہورہی ہے۔وہ اسباب تلاش کرنے ہوںگے جن کی وجہ سے چائلڈ لیبرہورہی ہے۔آج کے جدید دورمیں تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے پڑھ لکھ کرافوربنیں،اچھاروزگارکمائیں ،اچھی اورمعیاری زندگی گزاریںتمام والدین بچوں کے اچھے مستقبل کے خواب دیکھتے ہیں ،تمام والدین اپنی اولادکے اچھے مستقبل کی خواہش رکھتے ہیں تاہم کچھ مجبوریاں ان کے خواب اورخواہش کوپورانہیںہونے دیتیں۔حکومت نے بھٹہ مزدوربچوںکوسکول داخل ہونے پرایک ہزارروپیہ ماہانہ ، جبکہ بچوں کے والدین کوبچوںکوسکول داخل کرانے اورسالانہ حاضری یقینی بنانے پردو، دوہزارروپے دینے کااعلان کیا ہے۔

حکومت کومختلف ٹیموں سے سروے کراناچاہیے کہ جوبچے بھٹوں یاکسی بھی جگہ مزدوری کررہے ہیں ، ان کے والدین کی معاشی حالت کیا ہے۔ان کے گھروںکی گزربسرکیسی ہے۔ وہ کیسے زندگی گزاررہے ہیں۔اس مہنگائی کے دورمیں ایک شخص آٹھ، دس افرادکے کنبے کابوجھ نہیں اٹھاسکتا۔جس کے گھرمیں چاربیٹیاں اورایک یادوبیٹے ہوں وہ گھرکے اخراجات کیسے برداشت کرسکتا ہے۔ بعض ایسے بھی ملیں گے جوکام کرنے کے قابل بھی نہیں ہوں گے۔مجبوری سے آمدنی اورخرچ میں توازن کم کرنے کیلئے لوگ اپنے بچوںکومزدوری پرلگادیتے ہیں۔ایسے مجبورگھرانوں کاخرچ ایک ہزارروپے ماہانہ میں کیسے چلے گا۔یہ توان کی سبزی کے پیسے بھی نہیں ہیں۔بچے مزدوری کرکے دوسوروپے بھی روزانہ لے آئیں توماہانہ چھ ہزارروپے بنتے ہیں جبکہ پنجاب حکومت انہیں ایک ہزاروپے دینے کااعلان کرچکی ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ پڑھے لکھے نوجوانوںکوجوروزگارمل رہا ہے اسے دیکھ کربھی لوگ یہی بہترسمجھتے ہیں کہ بچوںکوسکول بھیجنے سے بہتر ہے کہ انہیں کوئی ہنرسکھادیا جائے کہ وہ بڑے ہوکرروزگارکمانے کے قابل ہوجائیں گے۔خالی اسامیوںہردرخواستیں دے دیکربہت سے پڑھے لکھے ایکسپائر ہوچکے ہیں۔سرکاری ملازمتوںپرمسلسل بین اورسیاستدانوں کی مہربانیوںنے بھی اس ایکسپائری میں نمایاںکرداراداکیا ہے۔اب ان حالات میں غریب لوگ اپنے بچوںکومزدوری یاکام سیکھنے نہیں بھیجیں گے توکیا سکول بھیجیں گے۔راقم الحروف نے چائلڈ کے خاتمے کے بارے میں حکومت پنجاب کے اقدامات کے بارے میں عوام کی رائے معلوم کرناچاہی توسب نے یہی کہا کہ چائلڈ لیبرکاخاتمہ ہوناچاہیے تاہم پہلے عوام کوروزگارکمانے کے مواقع دینے چاہییں۔تاکہ لوگوںکوگھرکے اخراجات پورے کرنے کیلئے بچوں سے مزدوری نہ کراناپڑے۔پنجاب حکومت چائلڈ لیبرضرورختم کرائے تاہم اس سے پہلے چائلڈ لیبرکے اسباب ختم کرے۔ایسے گھرانے جومعاشی مجبوریوںکی وجہ سے بچوںکوسکول نہیں بھیج رہے ہیں ان تمام گھرانوںمیں سے ہرگھرکے کسی ایک فردکوسرکاری ملازمت دی جائے اوران کوایک پے سکیل اضافی دیاجائے تاکہ گھرکے اخراجات پورے کرنے میںانہیں دشواری کاسامنانہ کرناپڑے۔ایسے تمام گھرانے جن میں ملازمت کے قابل کوئی فردنہ ہوانہیں اتناپیکج دیاجائے کہ کم سے کم دووقت کا کھانا پکایا جا سکے۔

ایسے گھرانوںکوبجلی ،گیس کے بلوںمیں رعائت دی جائے ۔جن گھرانوںمیں یہ سہولت نہیں ہے انہیں فری میٹرلگاکردیے جائیں۔انہیں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء مارکیٹ ریٹ سے تیس فیصدسستی فراہم کی جائیں۔ایک مشورہ یہ بھی ہے کہ جوبچے ہوٹلوں، ورکشاپوں میںکام کرتے ہیںیاکوئی اورہنرسیکھ رہے ہیں انہیں یہ سب کچھ کرنے دیاجائے ۔ پندرہ سے بیس بچوںکے گروپ بنائے جائیں۔پڑھے لکھے افرادبھرتی کرکے ہرگروپ کومڈل تک ضرورتعلیم دی جائے۔روزانہ دوگھنٹے انہیں اردو، ریاضی، اسلامیات کی تعلیم اورلکھنے کی تربیت دی جائے۔ان کے اوقات اس طرح بنائے جائیں کہ ایک استاد بچوں کے چارگروپوں کوپڑھاسکے اس کیساتھ ساتھ ان کے کام کے اوقات پربھی کم سے کم اثر پڑے۔

ہر گروپ کیلئے ایسی جگہ منتخب کی جائے کہ بچوںکوآنے جانے میں زیادہ وقت نہ لگے۔اس سے پڑھے لکھے افرادکوروزگاربھی مل جائیگا۔بچے اپنااپناکام بھی کرتے رہیں گے ان کے والدین کومعاشی پریشانی بھی نہیںہوگی اوربچے پڑھ لکھ بھی جائیں گے۔ہزارروپیہ ماہانہ وظیفہ ان بچوںکوبھی دیا جائے ۔ایساکرنے کی صورت میںبچوںکی توجہ تقسیم ہونے کاخدشہ بھی ظاہرکیاگیا ہے کہ بچے دونوںطرف توجہ نہ دے سکیں گے۔اس کے لئے بھی ایسااقدام کرناچاہیے کہ بچے کام بھی سیکھیں اورپڑھیں بھی سہی تاہم ان کی توجہ دونوں طرف رہے۔شہبازشریف ان تجاویزپرغورکرلیں توعملی جامہ بھی پہنالیں گے۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر: محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com