اسپین (اصل میڈیا ڈیسک) اسپین میں ایک ریپ آرٹسٹ کی متنازعہ گرفتاری پر متعدد شہروں میں جمعے کی رات احتجاج کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا۔ ہسپانوی ریپر کو بادشاہ کی توہین اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں نو ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
گزشتہ منگل کو ریپر پابلو ہسل کی گرفتاری کے ساتھ ہی ملک بھر میں ہنگامہ آرائی اور تشدد کی آگ پھیلنا شروع ہو گئی تھی۔ 32 سالہ ریپر کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب اس نے اپنے خلاف الزامات کے تحت سنائی گئی سزا پر جیل جانے سے انکار کر دیا۔ اس پر پابلو کی گرفتاری عمل میں آئی جس کے ساتھ ہی اسپین بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے جو گزشتہ شب یعنی جمعے کی رات متواتر چوتھی رات جاری رہے۔ احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں خاص طور سے کاتالان کا دارالحکومت بارسلونا اور شمال مشرقی اسپین کے دیگر شہر ہیں۔ پابلو ہسل اسی علاقے میں پیدا ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب سینکڑوں مظاہرین نے بارسلونا کے مرکزی علاقے میں ردی کی ٹوکریوں سے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے ان میں آگ لگا دی۔ دریں اثنا اس علاقے کی کچھ دکانوں کو لوٹ لیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھرا کیا اور بوتلیں اور دیگر چیزیں بھی پھینکیں۔ پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مظاہرن پر لاٹھی چارج کیا۔ بارسلونا میں چار اور قریبی شہر گیرونا میں دو مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ نشریاتی ادارے آر ٹی وی ای نے حکام کے حوالے سے یہ رپورٹ دی ہے۔
جمعے کو وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے مظاہرین کے ساتھ پولیس اور دیگر حکام کے رویے کے غلط ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘حکام نے احتجاجی مظاہروں پر اپنا رد عمل ظاہر کرنے میں غلطی کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”ملک کا جمہوری نظام وسعت نظری اور اظہار رائے کی آزادی کو بہتر بنانے کا پابند ہے۔
اسپین میں ان مظاہروں کا سلسلہ چار روز سے جاری ہے اور اب تک مختلف علاقوں سے درجنوں افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔
بادشاہ کے بارے میں توہین آمیز تقریر کرنے پر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد ریپر پابلو ایک یونیورسٹی کی عمارت میں بند ہو گیا تھا۔ پولیس نے اسے نکالنے کیلیے 24 گھنٹے تک اپنی کارروائی جاری رکھی۔ کافی تردد کے بعد پولیس نے ریپر پابلو کو عمارت سے نکال کر گرفتار کر لیا۔ اس کی گرفتاری کے بعد اسپین، خاص طور سے کاتالان کے مختلف علاقوں میں پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جلا گھرا کی ان کارروائیوں میں گزشتہ روز بھی متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں جبکہ جمعے کو پولیس کے ساتھ تصادم میں کچھ افراد زخمی بھی ہوئے۔
ہسپانوی ریپ گلوکار کی قید کی سزا پر احتجاج کرنے والے ہسپانوی باشندے دراصل اسپین کی سوشلسٹ حکومت کی پالیسیوں پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ مظاہرین زیادہ تر نوجوان باشندے ہیں جو اپنے ملک میں موجودہ قوانین، خاص طور سے عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ حکومت اپنے رجعت پسندانہ رویے کے ساتھ عدلیہ کو سماجی اور سیاسی مفاد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔