کراچی (جیوڈیسک) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی زیر نگرانی 36 سی این جی بسیں 2 سال کی تاخیر کے بعد 2 ستمبر سے عوام کیلیے چلائی جائیں گی، 35 خراب بسوں کی مرمت جاری ہے، بس سروس قائد آباد تا ٹاور براستہ شاہراہ فیصل، صدر اور ایم جناح روڈ پر چلائی جائیں گی، کرایہ یکساں 25 روپے مقرر کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے سی این جی بس سروس چلانے کا اعلان حقیقت بننے جارہا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے بسیں چلانے کیلیے سیپرا قوانین سے استثنیٰ کی منظوری دیدی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے 3 ماہ قبل 36 سی این جی بسوں کی مرمت کا کام کرلیا تھا، بلدیہ عظمیٰ کے اعلان کے مطابق رمضان سے قبل بس سروس کو شروع کی جانی تھی۔
تاہم سیپرا نے سی این جی بس منصوبے کے معاہدے پر تحفظات ظاہر کیے جس سے سروس شروع نہیں کی جاسکی اس ضمن میں بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے خصوصی درخواست کی کہ پبلک ٹرانسپورٹ کی شہر میں شدید قلت ہے۔
سی این جی بس منصوبہ پہلے ہی تاخیر کا شکار ہے اور مرمت شدہ بسیں ڈپو پر کھڑی دوبارہ خراب ہورہی ہیں لہذا سیپرا قوانین سے استثنیٰ دلوایا جائے، وزیر اعلیٰ سندھ نے عوام دوست منصوبے کے لیے سیپرا قوانین سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
اس ضمن میں بلدیہ عظمیٰ کراچی نے نجی ٹرانسپورٹ کمپنی سے بسیں چلانے کیلیے معاہدہ کیا ہے، بس کمپنی 2 ستمبر سے سروس شروع کریگی، واضح رہے کہ 71 سی این جی بسیں 2 سال سے سرجانی بس ڈپو پر خراب پڑی تھیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے بسوں کی مرمت کے لیے 4 کروڑ روپے کے اجرا کے بعد بلدیہ عظمیٰ کراچی نے 36 سی این جی بسوں کی مرمت کرلی ہے باقی 35 بسوں کی مرمت جاری ہے۔