کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سنیئر ڈائریکٹر محکمہ لوکل ٹیکس نے ایک بار پھر ملی بھگت کرکے شاپ بورڈ ،کمپنی بورڈ اور سن شید کے کروڑوں روپے مالیت کے ٹھیکے صرف 10 فیصد اضافے کے ساتھ من پسند کمپنی کو الاٹ کردیئے ،قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر اعلیٰ حکام نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔لوکل ٹیکس کے سنیئر ڈائریکٹر اختر شیخ نے آئوٹر اسپیس نامی کمپنی کو شاپ بورڈ ،کمپنی بورڈاور سن شیڈ کا ٹھیکہ ایوارڈ کرنے کی تیاری کرلی پہلے یہ ٹھیکہ حور کارپوریشن کے پاس تھا جس کے بارے میں نادہندگی کی خبر یں چھپتی رہیں جبکہ حور کار پوریشن کا دعوی تھا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ لوکل ٹیکس اس کا نادہندہ ہے۔
ذرائع کے مطابق آئوٹر اسپیس کو ٹھیکہ ایوارڈ کرنے سے قبل اس کے ساتھ سنیئر ڈائریکٹر لوکل ٹیکس اختر شیخ نے اپنے دفتر میں معاملات طے کئے جس کے بعد ان کے نمائندے پانچ ستمبر کو ہونے والی بولی کے اخری وقت میں بولی دینے کے لئے سیمینار ہال پہنچے اور انہوں نے گزشتہ نیلامی سے دس فیصد بڑھا کر بولی دیدی جسے محکمے کے حکام کی جانب سے قبول کرلیا گیا ۔بلدیہ عظمیٰ کے ذرائع کے مطابق قانون کے تحت یہ نیلامی صرف ایک سال کے لئے ہوسکتی تھی مگر محکمے کے افسران نے اس میں ردو بدل کرتے ہوئے اس کا دورانیہ دو سال کردیا ہے۔
شاپ بورڈ ،کمپنی بورڈ اور سن شیڈ کے حوالے سے نیلامی تین چار اور پانچ ستمبر کو ہونی تھی مگر پہلے دو دنوں میں کوئی کمپنی نیلامی میں شریک نہیں ہوئی جبکہ تیسرے دن دو کمپنیاں شریک ہوئیں جن میں سے ایک آئوٹر اسپیس نامی کمپنی ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اسے صوبائی وزیر کی آشیر واد حاصل ہے ۔ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی محکمہ لوکل ٹیکس سے کم و بیش سالانہ ایک ارب روپے آمدنی حاصل کرتی تھی جو گزشتہ کئی برسوں سے جمود کا شکار ہے ۔شہر میں لگنے والے ہوڈنگز جنگل کی شکل اختیار کرتے جارہے ہیں مگر بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آمدنی کم سے کم ہوتی جارہی ہے محکمہ لوکل ٹیکس کی آمدنی کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے۔
محکمے میں بطور سنیئر ڈائریکٹر تقرری کے لئے افسران کئی ملین روپے رشوت دینے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں ۔شہر بھر میں ہوڈنگز بورڈ کی تعداد روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے مگر آمدنی مسلسل کم ہورہی ہے جبکہ آپریشن کے بہانے جن کمپنیز نے ٹیکس جمع کیا ہوا ہے ان کے بھی بورڈ اُتار دیئے جاتے ہیں اور ان سے بھاری نذرانہ وصول کیا جاتا ہے ایسی صورتحال میں ایڈورٹائزر شدید اذیت میں مبتلا ہیں اور وزیر بلدیات اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی سے اپیل کرتے ہیں کہ بلا وجہ پریشانیوں سے نجات دلا کر انصاف فراہم کیا جائے۔