نائٹ موبائل پیکیجز پر پابندی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس تصدق جیلانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کیوں سمجھتی ہے کہ سستے موبائل پیکیجز پر صرف رومانٹک باتیں ہی ہوتی ہیں، بیرون ملک ٹاء کے فرق کے باعث کاروباری حضرات یہ پیکیجز استعمال کرتے ہیں، سپریم کورٹ کے جسٹس تصدق جیلانی اور جسٹس امیر ہانی مسلم نے موبائل فون کمپنیوں کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے لیٹ نائٹ سستے موبائل پیکیجز پر پابندی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف موبائل فون کمپنیوں کی درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی۔

عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف حکم امتناعی کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔ جسٹس تصدق جیلانی نے کہا کہ پی ٹی اے جب غیر فعال ہے تو کس قانون کے اس نے نائٹ پیکیجز پر پابندی لگائی؟ سستے موبائل پیکیجز لڑکے لڑکیوں کے علاوہ عام صارف اور بزنس مین بھی استعمال کرتے ہیں، بیرون ملک ٹائم کے فرق کے باعث کاروباری حضرات یہ پیکیجز استعمال کرتے ہیں۔

پی ٹی اے کیوں سمجھتی ہے کہ سستے موبائل پیکیجز پر صرف رومانٹک باتیں ہی ہوتی ہیں؟، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو نوٹس جاری کئے بغیر کس طرح فیصلہ کردیا؟۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ کیا لوگوں کا رات کو ایک دوسرے کو فون کرنا منع ہے؟ اگر کوئی غلط استعمال کرتا ہے تو یہ غلط ہے۔

پی ٹی اے کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پی ٹی اے کو انسانی حقوق سیل کی طرف سے سستے نائٹ پیکیجز کی شکایات موصول ہور ہی تھیں۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت اسلامی شعائر کے مطابق زندگی گزارنے میں سہولت فراہم کرنا حکومت کافرض ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی اے اور ارکان کا تقرر ایک ہفتے تک ہوجائے گا، عدالت ایک ہفتے کی مہلت دے۔