تحریر : شہزاد حسین بھٹی علم الااعداد کا علم زمانہ قدیم سے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے اور علم النجوم میں اسے قلیدی حیثیت حاصل ہے۔ علم الااعداد کے ماہرین کے مطابق اللہ تعالیٰ نے کائنات میں ایسی کوئی چیز تخلیق نہیں کی جو بے نام ہو۔ ہر چیز کا ایک نام ہے اور نام کا ایک عدد ہے ہر عدد اپنی اہمیت رکھتا ہے۔ علم الاعداد کو زائچے، کنڈلی، حالات و واقعات کی معلومات کے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس علم میںدنیاکے تمام علوم موجود ہیں یعنی ریاضیات کا علم، موسمیات، جہازرانی کا نظام حتیٰ کہ سیاروں ، ستاروں کا نظام بھی اس کا مرہون منت ہے۔ ہمارے ملک کے نامور علم نجوم علم الاعداد علم الاسماء او ر دست شناس یٰسین وٹو نے سال نو کی پیشنگوئیاں مختلف اخبارات میں کی ہیں۔
یٰسین وٹو کے مطابق سال 2018ء کا آغاز سوموار سے ہوا ہے جس کا منفرد عدد 7 اور پاکستان کا لکی عدد 7 ہے۔ اور 2018ء کا اپنا عدد 2 ہے یہ سیارہ قمر کا بھی عدد ہے اور حکومت، شہرت اور عروج سے متعلق ہے۔ لہذا ان کے علم کے مطابق اس سال ملک میں ان عوامل کی دوڑ لگی رہے گی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی تاریخ پیدائش کے حساب سے ان کا ذاتی عدد 2ہے اور ان کا لکی نمبر بھی 2 ہے لہذا امکا ن ہے کہ جنرل باجوہ کو حکومت، شہرت اورعروج کے مدارج میں دسترس حاصل رہے گی تاہم یہ صورتحال بہتر ہو گی۔ کیونکہ 2 کاعدد ایمانداری، یقین اور اتحاد سے منسلک ہے، مجموعی طور پر پاکستان کا مستقبل تابناک ہے مگر 2018ء میں کوئی بڑا انقلاب ممکن نہیں۔ زہرہ کے عروج کی وجہ سے پاکستان میںسیاسی عدم استحکام، مہنگائی، خلفشار اور بے یقینی کی کیفیت اس سال بھی موجود رہے گی۔
ن لیگ اگر اس سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت بچا گئی تو الیکشن 2018ء میں ان کو اقتدار سے باہر رکھنا ناممکن ہو گا۔نواز شریف اپنی قسمت کے سر پر ایک دفعہ پھر بچ جائیں گے مگر اقتدار سے دوری مقدر ہے۔ شہباز شریف کی شخصیت اور کردار میں بڑھوتری واضح ہے۔ ان کا برج میزان ہے او ر نام کا عدد 5 ہے جو کہ متوازن، مضبوط اور انقلابی عدد ہے ان پر کوئی فوجداری کاروائی ہوتی نظر نہیں آرہی تاہم ان کا اقتدار میں آنا خارج از امکان نہیں۔ عمران خان کا بھی برج میزان ہے مگر ان کے نام کا عدد4 ہے ۔ شہرت ، حیثیت اور قوت میں تو اضافہ ہو گا مگر اقتدار کا ہُما ان کے سر پر بیٹھا نظر نہیں آرہا۔ ان کا اقتدار توا مرمحال ہے مگر ان کی جماعت کی پوزیشن بہتر ہوتی دکھائی دیتی ہے۔
علم الااعداد کے حساب سے زرداری پی پی پی پر بھاری ہیںبلا ول کا کردار بڑھنے سے پی پی پی کا کردار بڑھ سکتا ہے۔ اس سال پی پی پی سندھ کی اکلوتی دعویدار نہیں رہے گی۔ کئی دوسرے حقوق مانگنے آن کھڑے ہونگے۔ زہرہ کے چوتھے گھر میں ہونے کے سبب مذہبی جماعتوں کا سیاسی کرداربڑھتا نظرآرہا ہے۔ فضل الرحمٰن اور سراج الحق متحرک رہیں گے اور بہتتر فعال کارکردگی سامنے لائیں گے۔ ان کے اعداد عمران خان کے اعداد کے برخلاف ہیں لہذا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔2018ء الطاف حسین کے لیے مشکل سال ہے ان کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ مشرف کا سیاسی کردار ختم ہو چکا ہے تاہم ان کو بچنے کے مواقع میسر رہیں گے۔
چوہدری برادران کا متحرک ہونا واضح ہے اقتدار نہیں ملے گا مگر اقتدار کی راہداریوں تک ان کے قریبی لوگ پہنچ جائیں گے۔ مریم نواز عوامی عہدے پر آسکتی ہیں تاہم حمز ہ شہباز کی شخصیت اتنی واضح سامنے نہیں آرہی۔ انڈیا اور پاکستان کے تعلقات گرمی سردی کا شکار رہیں گے۔ تجارت بھی جاری رہے گی ۔ کشمیر کا مسئلہ 2020ء تک سلگتا رہے گا اور اسی سبب2020ء میں جنگ تک نوبت آسکتی ہے۔ پاکستان میں بیرونی مداخلت بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ عالمی طاقتوں سے معاملات خراب ہو سکتے ہیں تاہم ہمسائیوں سے معاملات بہتر ہو نگے۔ ایران ، چین اور ترکی کا کردار بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان اپنے عدد کے حساب سے اس سال بھی کھیل اور فنون لطیفہ سے دور رہے گا۔ دہشت گردی میںکمی ہو گی مگر بے یقینی کی فضاء برقرار رہے گی۔سرحدی اور ساحلی علاقوں میں عدم اطمینان دکھائی دے گا۔حُروں کے روحانی پیشوا پیر پگاڑا کے مطابق عدلیہ اور فوج ملک کے مفاد میں کام کرتی رہے گی۔ لُٹیرے سیاستدانوں کا احتساب جاری رہے گا۔ سندھ میںپی پی پی کا شیرازہ بکھر جائے گا اور اوہ اکلوتی جماعت اقتدار میں نہیں رہے گی۔
اب یہ پیشنگوئیاں کہاں تک درست ثابت ہوتی ہیں آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم قارئین کے ذوق کو مدنظر رکھتے ہوئے آج کا کالم ان پیشنگوئیوں کی نذر کر دیا ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ملککی حفاظت فرمائے اور پاکستانی مخلوق خدا کو بھی حقیقی انصاف، مساوات، عدل اور بنیادی حقوق میسر آئیں اور پاکستان پررائج کرے مخلوق خدا نہ کہ مخصوص اشرافیہ جو بدمعاشیہ کا روپ دھار چکی ہے۔