تحریر : ممتاز ملک. پیرس کسی نے سوال کیا… کیا علم صرف پیسہ کمانے کے لیئے حاصل کیا جاتا یے ایسی سوچ کس نظام کو فروغ دے رہی ہے ؟ تو جناب علم صرف پیٹ پالنے کے لیئے اور پیسہ کمانے کے لیئے تو نہیں ہے یہ بات کوئی بھرے پیٹ والا ہی کہہ سکتا یے . ورنہ انسان کی سب سے پہلی اور بنیادی ضرورت ہے روٹی جو روزگار سے وابستہ ہے. جس علم سے روزگار نہ مل سکے پیٹ نہ پل سکے وہ علم بھی بیکار ہے . کسی روز فاقہ کر کے کتابیں پڑھ کر دن رات بتا کر دیکھیئے گا . سمجھ میں آ جائے گا.
کہتے ہیں کہ پنج رکن اسلام دے تے چھیواں رکن ٹک جے کر چھیواں نہ ہووے تے پنجے جاندے مک….. کہتے ہیں کہ ہمارے بزرگوں نے تو علم کو روزگار کے کیئے حاصل نہیں کیا . جی ہاں انہوں نے نہیں کیا لیکن انہوں نے جنہوں نے بچے اور خاندان نہیں پالے. اور اسلام رہبانیت کو دھتکارتا ہے. اور رشتوں اور خاندان کو اہمیت دیتا ہے . حقوق العباد کو اللہ کے حقوق پر فضیلت دیتا ہے … تو ان سب کا محور و مرکز کیا ہے ؟ صرف سر پر شاباش کا ہاتھ رکھ دینے سے ماتھا چومنے سے بھوکے کے پیٹ کی آگ بجھ جائے گی؟
کیا کسی کو محبت سے دیکھنے اور میٹھا میٹھا بولنے سے اس کے بدن کی ستر پوشی کا انتظام ہو جائے گا … کیا جی جی کرنے سے بیمار کی دوا آ جائے گی ؟ کیا میرے اچھے اخلاق سے کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری ہو جائے گی ؟ نہیں ہر گز نہیں … میں کتنی بھی نیک اور صالح ،نرم دل، مہذب ہو جاوں یہ سب پیسے کے بنا نہ روٹی خرید سکتے ہیں نہ کپڑے نہ دوا نہ گھر … ان سب کے لیئے پیسہ چاہیئے پیسے کے لیئے روزگار اور روزگار کے لیئے ہنر اور تعلیم وہی اور اتنی سب سے زیادہ اہم ہے جو مجھے وہ ہنر سکھا سکے. مولوی صاحب بہت کھاتے ہے لیکن وہ کھانے کا انداز مانگنے والا ہوتا ہے.
سو کوئی بھی شخص اپنے بچے کو مولوی دوسرے لفظوں میں مانگنے والا نہیں بنانا چاہتا . اگر وہ ایک باقاعدہ ادارے کے تحت اچھی تنخواہ پر کام کرے مولانا کے عہدے پر، تو ہر ایک اپنے بچے کو مولانا بنانا چاہے گا . کیونکہ پھر وہ ایک باقاعدہ کام اور روزگار شمار ہو گی. لیکن آپ نے یہ نہیں بتایا کہ علم آپ کی نظر میں کسے کہتے ہیں … علم کا مطلب ہے جاننا.. کیا جو لوگ ہنر سیکھتے ہیں .یہ علم نہیں ہے کیا ؟ علم صرف کتابوں کے رٹے لگا کر ڈگری لینے ہی کا نام ہے ؟
بلاشبہ اللہ نے انسان کو سب سے پہلے اقراء کہہ کر پڑھنے کا حکم دیا لیکن اقراء کہنے والے نے رزق کمانا بھی تو فرض کر دیا نا . ورنہ گھر بیٹھ کر اقراء کرنے والے کی چوتھے دن لاش ہی برآمد ہو گی جناب ? پھر تو ہمارے انبیاء خوامخواہ ہی اینٹ پتھر توڑتے تھے. مشقت کرتے تھے اور رزق کما کر کھانا عین عبادت ویسے ہی فرما گئے کیا؟ آرام سے ایک کونے میں بیٹھ کر جنت سے طباق اترنے کا انتظار کرتے . اس طرح تو پھر آج کے پیر فقیر ڈرامہ باز زیادہ سمجھدار ہو گئے . نعوذاباللہ توکل بہترین چیز ہے لیکن توکل اللہ یہ نہیں ہے کہ آپ ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جائیں اور معجزات کا انتظار کریں.
بلکہ یہ ہے کہ آپ اپنی بھرپور کوشش کے بعد جو کچھ کم یا زیادہ حاصل کر پائیں اسی پر اللہ سے راضی ہو جائیں . جو علم آپ کو رزق پیدا کرنا اور ڈھونڈنا نہیں سکھا سکتا ایسے علم سے تو انسان جاہل ہی بہتر ہے . علم سے رزق کو کبھی الگ نہیں کیا جا سکتا . کیا کوئی کھائے بنا علم حاصل کرنے نکل سکتا ہے …
کبھی نہیں… تو کھائے گا کہاں سے؟ کمایا ہو گا یا کسی نے کما کر کھلایا ہو گا جبھی کھا کر زندہ رہیگا اور علم حاصل کریگا نا . ویسے کتنی عجیب بات ہے جناب … جنہیں ہم جاہل ان پڑھ کہتے ہیں انہیں کی کمائی پر ہم ڈگریاں حاصل کرتے ہیں . اور پھر انہیں زندگی کا سبق بھی پڑھاتے ہیں اور انہیں ان.کی جہالت اور ڈھمگری نہ.ہونے کا طعنہ بھی دیتے ہیں جبکہ اس کی جہالت آپ کے پیٹ کا دوزخ بھر کر آپ کو.کنگھی پٹی کر کے سکول کالج اور یونیورسٹی بھیجتی رہی کہ کپ کو میرا بچہ میرا بھائی میری بہن مجھے علم کا مطلب سکھا سکے اور یہ بتا سکے کہ آپ جاہل.لوگ آپکو کیا پتہ یہ کپڑے میلے کر کے مشقتیں کرنا لوہے ،لکڑی اور گارے یا مشینوں کیساتھ روزگار کرنا جاہلوں کا کام ہے . کام ےو ہمارے پاسنہے یہ دیکھو کتنی بڑی ڈگری ہے میرے پاس ..ہم ڈگری والے ہواوں میں قلعے بناتے ہیں. خیالی پلاو پکاتے ہیں .. اور کیا چاہیئے .
زندگی بھی اک لطیفہ ہو گئی ہے اور میری بحث کا نچوڑ یہ ہے جناب کہ علم کے مختلف درجے ہوتے ہیں اس میں سب سے افضل درجہ وہ ہے جو آپ کو باعزت روزگار کمانے میں بھی مدد کر سکے .کیونکہ ہم سب کچھ کر سکتے ہیں اگر زندہ ہیں تو ….اور زندہ تب رہتے ہیں جب رزق روٹی کھاتے ہیں .اور روٹی تب ملتی ہے جب جیب میں پیسے ہوں .اور پیسے تب ملتے ہیں جب ہم روزگار والے ہوں اور روزگار تب ملتا ہے جب ہمارے پاس اس روزگار کے کرنے کا علم ہو. یعنی علم (زندگی) روزگار