کم ظرف کو حواس پہ چھانے نہیں دیا علم و ہنر کا تاج سجانے نہیں دیا جاہل کو سر کبھی بھی اٹھانے نہیں دیا ہم نے تمام عمر بقا کے محاذ پر دشمن کو پہلے تیر چلانے نہیں دیا اِک بار جو مکان انا کی چٹان پر تعمیر کرلیا تو گرانے نہیں دیا مظلوم کا سہارا بنے ہیں بصد خلوص ظالم کو اپنا زور دکھانے نہیں دیا جن پر حیات و موت کے در شرمسار ہیں ان کو کوئی مقام بنانے نہیں دیا راہِ جنوں میں جو میرے قدموں کی دھول ہے اس کا پتا سفر میں ہوا نے نہیں دیا علم و ادب ہو یا کہ سیاست کا کھیل ہو کم ظرف کو حواس پہ چھانے نہیں دیا