ایک کمپیوٹر پروگرام جو دراصل فیس بُک پر آپ کے لائکس کا تجزیہ کرتا ہے، وہ ممکنہ طور پر آپ کی شخصیت کو آپ کے قریب ترین دوست یا خاندان کے کسی فرد سے بھی زیادہ جانتا ہے۔ یہ بات ایک نئی تحقیق سے سامنے آئی ہے۔
’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں پیر 12 جنوری کو شائع ہونے والی یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیمبرج اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی طرف سے کی گئی۔
اس تحقیق کے مصنفین کے مطابق ڈیٹا کے تجزیے کے ذریعے کمپیوٹرز لوگوں کی شخصیت اور ان کے نفسیاتی خواص کے بارے میں زیادہ بہتر اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس تحقیق کے مصنف اور کیمبرج یونیورسٹی کے سائیکومیٹرک سنٹر سے وابستہ وو یویو Wu Youyou کہتے ہیں، ’’مستبقل میں کمپیوٹرز ہمارے نفسیاتی خواص کا زیادہ بہتر اندازہ لگاتے ہوئے ان کے مطابق ردعمل ظاہر کر سکتے ہیں۔ اس طرح جذباتی حوالے سے ذہانت رکھنے والی اور سماجی حوالے سے مہارت رکھنے والی مشینوں کی راہ ہموار ہو گی۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس تحقیق کے نتائج سے پرائیویسی سے متعلق تحفظات بھی سامنے آئے ہیں، جن کی بنیاد پر مصنفین نے ایسی پالیسیاں اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جن کے ذریعے صارفین کو اپنے ڈجیٹیل معاملات پر مکمل اختیار حاصل ہو۔
اس اسٹڈی کے لیے فیس بُک استعمال کرنے والے 86,220 رضاکاروں پر مشتمل ایک سیمپل استعمال کیا گیا۔ ان رضاکاروں سے کہا گیا کہ وہ ’مائی پرسنیلیٹی‘ نامی ایپلیکیشن کا استعمال کرتے ہوئے شخصیت سے متعلق 100 سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ پُر کریں۔ ان افراد نے محققین کو اس بات کی اجازت بھی دی کہ وہ فیس بُک پر ان کی جانب سے کیے گئے لائکس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
تحقیق میں شریک ان افراد نے جو سوالنامہ پُر کیا اس کی بنیاد پر پانچ مختلف شخصی خصوصیات کے بارے میں اسکورنگ کی گئی۔ ان میں کھُلا پن یا صاف گوئی، باضمیری یا حق شناسی، گھل مل جانے کی عادت، اتفاق کرنے یا قبول کرنے کی صلاحیت، اور منفی رحجانات جیسی پانچ اہم شخصی خصوصیات شامل تھیں۔ محققین کو اس تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ کسی بھی فرد کی شخصی خصوصیات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ فیس بُک پر کس طرح کے پیجز کو لائک کرتے ہیں۔
مائی پرسنیلیٹی ایپ میں ان صارفین کے دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی موقع دیا گیا کہ وہ ان افراد کی نفسیاتی خواص کے بارے میں اپنی رائے بتائیں۔ اس حوالے سے انہیں 10 مختصر سوالات پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا گیا۔ اس تحقیق میں شامل 17 ہزار افراد کے بارے میں ان کے کسی ایک رشتہ دار یا دوست نے اپنی رائے کا اظہار کیا جبکہ 14 ہزار سے زائد کے بارے میں دو نے۔
اس طرح حاصل ہونے والے اعداد وشمار کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ایک کمپیوٹر کسی فرد کی طرف سے کیے گئے صرف 10 لائکس کی بنیاد پر اس کی شخصیت کے بارے میں اس کے ساتھ کام کرنے والے کسی شخص سے زیادہ بہتر اندازہ لگا سکتا ہے۔
یہ کمپیوٹر محض 70 فیس بُک لائکس کا تجزیہ کر کے ان افراد کے دوست یا روم میٹ سے زیادہ بہتر اندازہ لگا سکتا ہے۔ جبکہ 150 لائکس کی بنیاد پر کسی فرد کے والدین یا بہن بھائی سے بہتر جبکہ 300 لائکس کا تجزیہ کر کے کسی فرد کی بیوی یا خاتون کے شوہر سے بھی بہتر اس کی شخصیت کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ محققین کے مطابق فیس بُک صارفین کی طرف سے لائک کیے گئے پیجز کی اوسط تعداد 227 ہے۔