بھارتی (جیوڈیسک) بحریہ نے شدت پسندوں کے حملے کی انٹیلیجنس رپورٹس کے پیش نظر ملک کی مشرقی بندرگاہ کولکتہ سے دو بحری جہازوں کو کھلے سمندر میں بھیج دیا ہے۔ کولکتہ کی پولیس اور بحریہ کے حکام کے مطابق اطلاعات ملی تھیں کہ شدت پسند کولکتہ کی بندرگاہ اور شہر پر حملہ کر سکتے ہیں۔
یہ قدم ایسے وقت اٹھایا گیا ہے جب چند روز قبل واہگہ بارڈر پر پاکستان میں ایک خودکش حملے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارتی بحریہ کے ترجمان کیپٹن ڈی کے شرما کے مطابق پیر کو آئی این ایس کھکری اور آئی این ایس سمیترا جو کولکتہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز تھے کو ’آپریشنل وجوہات‘ کی بنا پر کھلے سمندر میں جانے کا حکم دیا گیا۔
ان دونوں بحری جہازوں کو کولکتہ کی بندرگاہ پر جمعے تک موجود رہنا تھا۔ یہ دونوں جہاز یوم بحریہ کے حوالے سے لنگر انداز تھے اور ان پر عام لوگوں کی آمد متوقع تھی۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے پولیس ہیڈ کوارٹر کے کنٹرول روم کے دو اہلکاروں نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ سینٹرل اینٹیلیجنس ایجنسیز کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند کولکتہ میں کارروائی کر سکتے ہیں۔
ایک اہلکار نے مزید بتایا ’یہ سکیورٹی الرٹ بندرگاہ کے علاقے کے لیے ہے۔ اس الرٹ کے بعد ہم نے ضروری اقدامات کیے ہیں۔‘ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان دونوں بحری جہازوں کو عام لوگوں کے لیے بدھ کو کھولنا تھا۔
اے ایف پی کو بھارتی کوسٹ گارڈ سے سینیئر اہلکار بی این مہوتا نے بتایا ’ہمیں منگل کی دوپہر سینٹرل اینٹیلیجنس ایجنسیز کی جانب سے ایک فیکس موصول ہوا جس میں کولکتہ شہر اور خاص طور پر بندرگاہ کے علاقے میں ممکنہ شدت پسندوں کے حملے کے بارے میں الرٹ کیا گیا تھا۔‘ ان کا کہنا تھا ’ہم نے خلیج بنگال میں ہوور کرافٹ کت تعداد میں اضافہ کردیا ہے تاکہ رات کو بھی زیادہ بہتر پھرہ دیا جا سکے۔‘