اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں کوٹ رادھا کشن ازخود نوٹس کیس کی سماعت، آئی جی پنجاب نے انکوائری رپورٹ میں اے ایس آئی عبدالرشید کو غفلت کا ذمہ دار قرار دے دیا، اے ایس آئی کہتے ہیں عدالت کے ڈر سے واقعے کا سارا ملبہ میرے اوپر ڈال دیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے مسلح پولیس اہلکار کھڑے سب کچھ دیکھتے رہے اور مسیحی جوڑے کو زندہ جلا دیا گیا۔ کوٹ رادھا کشن ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ناصر المک کی سربرائی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے موقع پر آئی جی پنجاب نے کوٹ رادھا کشن کے حوالےسے انکوائری رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں اے ایس آئی عبدالرشید کو واقعہ کے حوالے سے غفلت کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق اے ایس آئی عبدالرشید کو واقعے سے ایک روز قبل کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کا علم تھا۔
سابق ڈی پی او قصور جواد قمر نے بھی واقعے میں غفلت کی ذمہ داری اے ایس آئی عبدالرشید پر ڈال دی۔ سماعت کے موقع پر اے ایس آئی عبدالرشید نے موقف اختیار کیا کہ مجھے واقعے سے پہلے کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ سابق ڈی پی او اور انکوائری کمیٹی نے عدالت کے ڈر سے واقعے کا سارا ملبہ ان کے اوپر ڈال دیا ہے، عدالت نے ریمارکس دئیے کون کس سے ڈر رہا ہے یہی پتہ نہیں چل رہا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ایک افسر ایک بات کرتا ہے تو دوسرا کوئی نئی بات ہم جاننا چاہتے ہیں غیرذمہ داری کس جگہ ہوئی۔ مسلح پولیس اہلکار وہاں کھڑے سب کچھ دیکھتے رہے اور مسیحی جوڑے کو زندہ جلا دیا گیا۔
اے ایس آئی نے کہا واقعے سے ایک روز قبل اپنے دوست کیلئے اینٹیں خریدنے کیلئے بھٹہ مالک سے رابطہ کیا تھا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بھٹہ مالک کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے اے ایس آئی عبدالرشید اور دیگر اہلکاروں کیخلاف محکمانہ کارروائی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا عدالت پولیس کی محکمانہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں معاملے کو آگے بڑھانے کا جائزہ لے گی۔ مقدمے کی سماعت چھبیس فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔