کوٹلی: لبریشن فرنٹ کوٹلی سٹی کے زیرِ اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر مقامی ہوٹل میں سیمینار کا انعقاد۔منقسم ریاست جموں کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔عالمی برادری ریاست کے ڈیڑھ کروڑ عوام کے حقِ خود ارادیت اور بنیادی حقوق کی پامالی پر اپنی مجرمانہ خاموشی ترک کرے۔ تحریر و تقریر، پر امن سیاسی جلسوں اور اظہارِ رائے پر پابندیاں ناقابلِ قبول ہیں۔ریاست کے سینے پر کھینچی گئی جبری خونی لکیر کو ختم کیا جائے۔ زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، قیوم راجہ،خان فاروق، سعید اسد، طاہرہ توقیر، ملک اسلم اور دیگر کا سیمینار سے خطاب۔
تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پرجموں کشمیر لبریشن فرنٹ سٹی کوٹلی کی طرف سے مقامی ہوٹل میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جسکا عنوان ” ریاست جموں کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی اور عالمی برادری کا کردار” تھا۔سیمینار کی صدارت ضلعی صدر ملک محمد اسلم نے کی جبکہ سٹیج سیکریٹری کے فرائض راجہ اشفاق مرشد نے سر انجام دیے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی پر عالمی برادری کی مسلسل خاموشی در اصل وہ دوہرہ معیار ہے جو عالمی برادری نے اپنی مخصوص معاشی مفادات کے تناظر میں دنیا بھر میں قائم کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں ریاست جموں کشمیر سمیت دنیا بھر میں خود انسانی حقوق کی پامالی میں شریک ہیں اور دنیا کے بے شمار ممالک میں معصوم انسانوں کو عالمی سامراج کی ہوسِ زر اور منافع خوری کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان، شام، عراق، نائیجیریا،فلسطین،جموں کشمیر اور دنیا کے دیگر بے شمار ممالک میں عالمی طاقتوں کا مجرمانہ گٹھ جوڑ وسائل کی لوٹ مار اور منافع کی ہوس کیلئے لوگوں کو قتل کر رہا ہے اور مختلف خطوں پر زبردستی جنگیں مسلط کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے ایک شاہکار بن چکی ہے جہاں ایک طرف بھارتی حکومت ہر روز معصوم کشمیریوں کو قتل کر رہی ہے، اظہارِ رائے پر مکمل پابندی ہے اور آزادی و حقوق کی بات کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔
دوسری طرف پاکستان کی حکومت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وسائل کو عوام کی مرضی کے بنا لوٹ رہی ہے اور عوام پر ایک مسلسل پسماندگی مسلط کر رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ منقسم ریاست کے تمام حصوں میں کالے قوانین کا سہارا لیکر حقوق اور آزادی کی بات کرنے والوں کے راستے بند کیے جا رہے ہیں اور عوام کو ڈرا دھمکا کر غلام بنائے رکھنے کی پالیسی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ریاست جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند نہ کی گئی اور بھارت و پاکستان کے حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے دبائو نہ ڈالا گیا تو اس خطے میں امن اور خوشحالی کا خواب پورا نہیں ہو سکے گا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حریت پسند راہنما قیوم راجہ، معروف مورخ اور دانشور سعید اسد،لبریشن فرنٹ برطانیہ کے سابق صدر خان فاروق، لبریشن فرنٹ شعبہ خواتین کی کنوینر طاہرہ توقیر، ضلعی صدر لبریشن فرنٹ ملک محمد اسلم، نیشنل عوامی پارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری الیاس رولوی اور دیگر مقررین نے کہا کہا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں صحت، تعلیم، روزگار، تحفظ اور تعمیر و ترقی جیسی بنیادی انسانی ضروریات پر توجہ نہ ہونے کے برابر ہے جسکی وجہ سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے خطے شدید پسماندگی اور معاشی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزگار کی سہولتیں نہ ہونے کے باعث ان خطوں کے نوجوانوں کی اکثریت بے روزگار اور دنیا بھر کی خاک چھاننے پر مجبور ہے۔مقررین نے کہا کہ بھارت اور پاکستان ریاست کے وسائل کو لوٹ کر لے جارہے ہیں۔
ریاست کے عوام اپنے ہی ٹیکسوں کے پیسوں کو اپنے اوپر خرچ نہیں کر سکتے ۔ مقررین نے حکومتِ پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان حکومت ایک طرف کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف گلگت اور آزاد کشمیر میں اپنی تاریخ، ثقافت اور آزادی کی بات کرنے والوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور سیاسی کارکنان پر جھوٹے مقدمات قائم کر کے انہیں جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔مقررین نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ ریاست جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور اس ضمن میں مجرمانہ خاموشی اور دوہرے معیار کو ترک کرے۔
مقررین نے دنیا بھر کے مظلوم و محکوم انسانوں اور آزادی و حقوق کی تحریکوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک عالمی سامراجی طاقتیں اور مختلف خطوں میں ان کی حلیف حکومتیں ظلم و جبر کو فروغ دیتی اور وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھتی ہیں دنیا میں امن اور ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکے گا۔