پشاور (جیوڈیسک) آئی جی خیبرپختونخوا پولیس ناصردرانی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں جنگ لڑی جا رہی ہے۔ دہشتگردی کے واقعات میں 9 گروپ ملوث ہیں، پانچ ماہ کے دوران 282 بم ناکارہ بنائے گئے۔
پشاور پولیس لائنز میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا ناصر درانی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پشاور بڑی تباہی سے بچ گیا۔ایرانی قونصلیٹ کے قریب کھڑی کی گئی گاڑی میں ساٹھ کلو بارودی مواد تھا جس سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیل سکتی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں 9 گروپ ملوث ہیں جن میں کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی، ٹی ٹی پی سوات ، ٹی ٹی پی طارق گروپ، ٹی ٹی پی فائق، ٹی ٹی پی جنگریز، ٹی ٹی پی عقیل، ٹی ٹی پی گنڈاپور اور عمارت اسلامیہ شامل ہیں۔
آئی جی خیبرپختونخوا کے مطابق پولیس نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران دہشتگردی کے 24 بڑے واقعات کا سراغ لگایا ۔ 282 بم ناکارہ بنائے گئے جبکہ مختلف واقعات میں بم ڈسپوزل یونٹ کے چار اہلکار شہید ہوئے۔ اکتوبر 2013ء سے اب تک پولیس کی مختلف کارروائیوں میں 25 دہشتگرد ہلاک جبکہ 144 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ تیس سال سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے لیکن اس کیلئے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی تاہم اب اس حوالے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف ایک ادارہ تنہا نہیں لڑ سکتا اس کیلئے پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔