پشاور (جیوڈیسک) سانحہ پشاور کے بعد خیبر پختونخواہ حکومت کی طرف سے سرکاری اور پرائیویٹ سکولز کی مینجمنٹ کو تعلیمی اداروں کی سیکورٹی موئثر بنانے تک سکول نہ کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے لیکن عملاً ان سیکورٹی ہدایات پر عمل درآمد ممکن نظر نہیں آتا۔
پندرہ نکات پر مشتمل ہدایات نامہ میں تمام سکولوں کو ہمہ وقت سیکورٹی گارڈ تعینات رکھنے کے علاوہ دیواریں بلند کرنے ، سیمنٹ کے بیریئرز لگانے ، سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور آنے جانے والوں کے لئے چیکنگ کا موثر نظام بنانے کا کہا گیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں کمشنر ذاکر حسین کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں تمام سکولوں کے سربراہوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے سکولز کی سیکورٹی کو مزید بہتر بنائیں جس کے لئے سکولوں کی دیواروں کو 8 فٹ تک بلندی ، عمارت کی چھتوں پر مورچوں کی تعمیر ، خاردار تاروں ،سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ، سیمنٹ بیریئرز کی تنصیب اورسیکورٹی گارڈز کی بھرتی سمیت ہتھ گاڑیوں اور چھابہ فروشوں کو سکولوں کے احاطہ سے مناسب فاصلہ پر اور کینٹین و دیگر سٹاف کے مکمل کوائف کی سیکورٹی اداروں کو فراہمی شامل ہے۔
ڈیرہ میں سرکاری اور پرائیویٹ سکولز کی تعداد 2400 سے زائد ہے جن کی مکمل سیکورٹی کے لئے انتظامیہ اور سیکورٹی اداروں کے لئے مجوزہ اقدامات اٹھانا ممکن نہیں ہو سکے گا۔