پشاور (جیوڈیسک) خیبرپختونخوا، امن و امان کے حوالے سے پاکستان کا حساس ترین صوبہ ہے لیکن یہاں کے شہریوں کی حفاظت کے انتظامات کا عالم یہ ہے کہ پولیس کے صرف گنے چنے اہلکار ہی عوام کے لیے مامور ہیں، باقی خواص کے لیے۔ خیبرپختونخوا پولیس کیلئے وی آئی پی ڈیوٹیاں وبال جان بن گئیں۔
7ہزار پولیس اہلکار عوام کے بجائے اہم شخصیات اور خاص مقامات کو تحفظ دے رہے ہیں۔ کئی سالوں سے یہ پولیس اہلکار مختلف پراجیکٹس اور اور وی آئی پیز کی گھروں پر مامور ہیں۔ تقریبا 65 لاکھ آبادی کے شہر،، پشاور میں پولیس کی نفری 5800 اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ جس میں سے صرف 1500 اہلکار عوامی خدمت اور دیگر نفری وی آئی پیز کیلئے وقف ہے۔
روزانہ 25 کے قریب وی آئی پیز موومنٹس کنٹرول کرنا بھی پولیس کے ذمہ ہے۔ نفری اور وسائل کی کمی کا شکار بم ڈسپوزل یونٹ بھی ماہانہ 50 سے زیادہ وی آئی پی ڈیوٹیاں دے رہا ہے۔ گورنر ہاوٴس، سی ایم ہاوس سمیت دیگر اہم شخصیات کیلئے پورے علاقے کا سرچ کرنا پڑتا ہے۔ مشکلات میں گھری خیبرپختونخوا پولیس ایک طرف دہشت گردی کے خلاف برسرِ پیکار ہے، تو دوسری جانب وی آئی پیز کو تحفظ دینے پر مجبور ہے۔ حکومتی یقین دہانی کے باجود نہ ہی پولیس نفری بڑھائی گئی اور نہ ہی تنخواہوں میں اضافہ ہوا۔