خیبرپختونخوا: غیر معمولی حالات میں اساتذہ کو اسلحہ رکھنے کی اجازت

Arms

Arms

پشاور (جیوڈیسک) سولہ دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نےامن و امان سے متعلق پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی۔

صوبے میں سردیوں کی تعطیلات اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے بند ہونے والے اسکول پیر بارہ جنوری کو کھلے تو حفاطاتی انتظامات کے طور پر تعلیمی اداروں کی دیواریں اونچی کرنے، خار دار تاریں لگانے، سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور مسلح محافظوں کی تعیناتی کے بعد ایک قدم آگے بڑھ کر غیر معمولی حالات میں اساتذہ کو اسلحہ رکھنے کی اجازت دے دی۔

تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو لائسنس یافتہ اسلحہ رکھنے کی اجازت دینے کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی دہشت گرد حملے کی صورت میںسیکیورٹی فورسز کی جوابی کارورائی سے پہلے وہ پانچ سے دس منٹ تک حملہ آوروں کو روک سکیں۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے تسلیم کیا ہے کہ صوبے میں تیس ہزار سے زائد رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ تعلیمی داروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں۔

ایک طرف تو سیکیورٹی فراہم کرنے کا یہ عمل شروع کیا جارہا ہے تو دوسری جانب پشاور میں تقریباً 14 سو نجی و سرکاری اسکول ہیں جن میں سے چھ سو سے زائد بغیر این او سی کے کھول دیے گئے ہیں جبکہ بقایا اسکولوں کو حکومتی پالیسی کے مطابق انتظامات کے بعد کھولا جائے گا۔