ہماری مقدس کتاب قرآن پاک کا آغاز سورة البقرہ(گائے) سے ہوتا ہے جو اڑھائی پاروں پرمشتمل ہے اس میں گائے کا ذکر ہے جبکہ شیر فضول جانور ہوتے ہوئے کسی انسانی کام میں ممدو معاون نہیں ہے گائے شریف، انسان دوست اور بے ضرر جانور ہے جبکہ شیر پلید ، عوام دشمن اور خونخوار درندہ ہے۔گائے انسانوں کو نہایت ہی اعلیٰ اور میٹھا دودھ مہیا کرتی ہے خصوصاً ننھے بچوں کی نشوونما کیلئے تو ڈاکٹر گائے کا دودھ ہی تجویز کرتے ہیں جو کہ ان کیلئے ہی نہیں بلکہ تمام انسانوں کیلئے انتہائی ضروری، مفید اور طاقتور ہوتا ہے اسی کے دودھ سے ہم مکھن ، گھی حاصل کرتے ہیں اوراسے مٹھائیوں کی تیاری میں استعمال کرتے ہیں ۔دوسری طرف شیرنی کا دودھ انسان حاصل بھی نہیں کرسکتے بلکہ انسان کیلئے اسے پینا حرام قراردیا گیا ہے۔ گائے کا تمام مذاہب میں احترام موجود ہے
خصوصاً غیر مسلم تو اسے پوجنے کی حد تک چاہتے اور پیار کرتے ہیں جبکہ شیر کا نام سامنے آتے ہی اس کی خوفناکیاں سامنے آجاتی ہیں ۔ شیروں کی تعداد دنیا میں انتہائی کم ہے جبکہ گائے ہر گاؤں ، بستی، قصبے اور شہر میں ، گھروں میں بندھی دیکھی جاسکتی ہیں ۔ گائے ایک پالتو جانور ہے مگر شیر کو گھروں میں کوئی نہیں پالتا۔گائے کسی چک یا قصبے کے بازار یا گلی میں اچانک نظر آئے تو لوگ اس پر بحث و مباحثہ شروع کردیتے ہیں کہ کیسی نفیس گائے ہے ، غالباً چولستانی ہوگی یا ساہیوال نسل کی ہے ، یہ دودھ اتنا نہیں بلکہ اتنا دیتی ہوگی۔دوسری طرف شیر کسی بستی یا قصبہ میں اچانک نظر آجائے تو لوگوں میں سراسیمگی پھیل جائے گی اور طوفان جیسا سماں پیدا ہوجائے گا۔نوجوان گھروں سے لاٹھیاں، تلواریں اور بندوقیں لے کر نکل آئیں گے اور اسے ہر حالت میں ہلاک کرنے کیلئے کوشا ں ہونگے کہ کسی انسان کو چیر پھاڑ نہ ڈالے۔
حتیٰ کہ شیر نفرت اور گائے محبت اور پیار کا نشان ہے۔ گائے ہم عید قربان پر سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ذبح کرکے ثواب حاصل کرتے اور اس کا گوشت عزیزو اقارب اور غرباء میں تقسیم کرتے اور خود کھاتے ہیں جبکہ شیر کا گوشت پلید ہے اور انسانوں کیلئے اس کا کھانا حرام ہے۔ گائے کی کھال کاچمڑا جوتے بنانے اور اس کا گوبر کھیتوں میں بطور کھاد کے استعمال ہوتا ہے غریب لوگ اسے دھوپ میں سکھا کر (پاتھیاں )بنا کر جلانے کے کام لاتے ہیں۔ گائے کا مذکر بیل ریڑھوں میں باربرداری کیلئے اور ہلوں کے ذریعے فصلوں کو بونے سے قبل زمین کی تیاری کیلئے استعمال ہوتا ہے ۔پرانے زمانے سے آٹا پیسنے والی چکیوں(کھراسوں) اور زمینوں کوسیراب کرنے والے کنوؤں سے پانی نکالنے کے کام آتا ہے۔شیر کی بہادری کی بہت تعریفیں کی جاتی ہیں ، جب اس کا عمل دیکھا جائے تو یہ پتہ چلتا ہے
ا س کی بہادری انسانوں کیلئے موت کا سامان پیدا کردیتی ہے اور یہ کہ اس نے دلیری کرتے ہوئے فلاں انسان یا انسانوں کے مجمع کے اتنے انسانوں کو زخمی کرڈالا اور ان کے اعضاء کاٹ کر جنگل کا رخ کرگیا ہے جبکہ گائے کی بہادری اور دلیری یہ ہے کہ وہ انسانیت کی فلاح کیلئے دودھ اور گوشت کی فراہمی کے ذریعے انسانوں کو طاقتور اور بہادر بناتی ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ شیر بے رحم اور چیر پھاڑکر کھاجانے کی ظالما نہ صلاحیت کی وجہ سے جنگل کے جانوروں کا جابر سلطان ہے مگر گائے انسانوں کے دلوں کی خوبصورت شہزادی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج” ہر کوئی گائے کے گن گائے” ۔نئی رجسٹرڈ ہونے والی سیاسی جماعت اللہ اکبر تحریک پاکستان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے4جون 2013کو الاٹ کیا گیا انتخابی نشان”گائے”برسراقتدار حکمران پارٹی ن لیگ کے نشان شیر سے ہر لحاظ سے بہتر ہے۔پاکستانی عوام سے خصوصی اپیل کی جاتی ہے
وہ بلدیاتی و عام انتخابات میں گائے کے نشان کو کامیاب بنائیں۔ انشاء اللہ آپ کے مسائل بھی حل ہونگے اور آپ کو شیر کی طرف سے مہنگائی کی چکی میں پیسنے اور بے اصول و کرپٹ قبضہ مافیا حکمرانوں کی دہشت، وحشت اور آمریت سے بھی نجات مل جائے گی۔ واضح رہے کہ ”اللہ اکبر تحریک” کا انتخابی نشان ”گائے” کا ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے باری ہاؤس، باری روڈ ہارون آباد ضلع بہاولنگر پنجاب پاکستان میں ان نمبرز پر 0300 / 0315 / 0321 / 0333 / 0345 – 6986900 قائد تحریک و ادنیٰ خادم پاکستان ڈاکٹر میاں احسان باری سے رابطہ کریں ۔ دوسری طرف بڑی سیاسی جماعتیں امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے کیلئے ماضی میںلاکھوں نہیں بلکہ کروڑوںروپے کما چکی ہیں اور اب بھی بھاری رقوم بٹور رہی ہیں، انکے لیڈروں کی توچاندی ہوگئی ہے ٹکٹ حاصل کرنے کے خواہشمند بیشتر افراد کو مفاد پرست سیاسی پارٹیاں آخری وقت تک لارا لپا لگائے رکھتی ہیں
پارٹی ٹکٹ اورانتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے امیدوار آخری دن تک سخت پریشانی کے عالم میں مبتلا رہتے ہیں مگر اللہ اکبر تحریک کا ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے بلدیاتی انتخابات میں کو نسلرزو چئیر مین کے لیے بالترتیب پانچ سو اور ایک ہزار روپے اور عام انتخابات میں صوبائی، قومی اسمبلی اورسینٹ کے لیے بالتر تیب دو ہزار روپے ،چار ہزار روپے اور پانچ ہزار روپے یونائیٹڈ بینک ہارون آباد ضلع بہاولنگر کے اکاؤنٹ نمبر01076111 0627 میں جمع کرواکریاشناختی کارڈ نمبر31104-1702684-9اور فون نمبر0300-6986900 پر”ایزی پیسہ” کرکے اور اپنا مکمل ذاتی پتہ واضح طور پر لکھ کر درخواست بھجوادیں،رابط میں رہیں فوراً انٹر ویو ہوگا اور میرٹ پر جلد ٹکٹ جاری کرکے روانہ کردی جائے گی۔ بلدیاتی یا عام انتخابات کا حکومتی اعلان جب بھی ہو ہمہ قسم کونسلر /چئیر مین اور صوبائی و قومی اسمبلیوں کے امیدواران کے لیے گائے کے نشان والے پارٹی ٹکٹ ابھی اور فوری جاری کیے جارہے ہیں تاکہ الیکشن کے انعقادکے اعلان ہونے تک آ پ ہر ہر فرد کو گائے کے نشان پر مہر لگانے کے لیے آسانی سے تیار کرچکے ہوں
امیدوار ان حلقہ کے چکوک، محلہ میں پہنچ کر کسی دوست کی گائے مانگ کر اللہ اکبر تحریک کے نامزد امیداور کا نام ،امیدوار کا حلقہ انتخاب ، انتخابی نشان گائے وغیرہ کا لکھا ہوا کپڑا اس پر ڈال کر اسے گھمائیں پھرائیں اسی سے آپ کی الیکشن مہم زور پکڑ جائے گی اس نئے انداز سے آپ کا انتخابی نشان جلد ووٹروں کو انتخابات کااعلان ہونے سے قبل ہی ذہن نشین ہو جائے گا۔ہر طرف اللہ اکبر اور” گائے ،گائے ” کے نعرے بلند ہونے لگیں گے اپنی اور دوستوں کی گاڑیوں پر سٹکر لگوائیں چاکنگ کروائیں، اس طرح آپ اکیلے امیدوار ہی کی بغیر خرچہ کے انتخابی مہم حلقہ میں ابھی سے جاری ہو جائے گی۔
کوئی دوسری سیاسی جماعت اپنی مصلحتوں کی وجہ سے آپ کے مقابلے کے لیے ابھی کسی امیدوار کو ٹکٹ بمع انتخابی نشان جاری ہی نہیں کرسکتی ۔آپ چونکہ پارٹی ٹکٹ ابھی حاصل کرلیویں گے تو جب بھی بلدیاتی یا ملک گیر عام انتخابات کا اعلان ہوگا تو آپ کو صرف نامزدگی فارموں پر سیاسی جماعت ” اللہ اکبر تحریک “کا نام اور اس کا حاصل کردہ ٹکٹ ہی جمع کروانا پڑے گا۔ آپ کو فوراًآپکا پسندیدہ نشان گائے ہی الاٹ ہو جائے گا۔اور آپ کی اس دوران کی گئی کنویسنگ (Compaign)آپ کے لیے بہت فائدہ مند رہے گی ۔یہ بھی واضع رہے کہ ایک دفعہ الاٹ کی گئی پارٹی ٹکٹ صرف تین وجوہات سے ہی کینسل ہو گی کہ امیدوار خدانخواستہ فوت ہو جائے ۔الیکشن مہم ختم کردے یا پھر امیدوار خود آکر ٹکٹ واپس کر جائے اس لیے آپ ابھی ٹکٹ حاصل کرکے مطمئن ہو کر اپنی تگ و دو فتح کی سمت جاری رکھیں گہرے سرخ رنگ کے پورے(مستطیل نما )کپڑے پر گہرے پیلے رنگ سے اللہ اکبرکا لفظ اوپر والی لائن میں موٹے حروف میںاور تحریک کا لفظ نسبتاً چھوٹے حروف میں نچلی لائن میں لکھیں اس طرح للہ اکبر تحریک کے جھنڈے لہرائیے ، سٹکر چسپاں کیجئے اور فتح پائیے کہ اللہ اکبر کے سٹکر کاہر کوئی احترام کرے گا
کوئی بھی مسلمان اسے نہیں اتارے گا ہر کوئی اللہ اکبر کے لفظ کو چوم کر گزرے گااور ہر طرف اللہ اکبر کے سٹکروں کی بھرمار ہوگی آپ کسی بھی آئندہ میدان میں آنے والے مخالف امیدوار کی نسبت بہتر پوزیشن میں ہوں گے پارٹی کی عوامی رابط کمیٹی اور الیکشن کمیٹی گاہے بگاہے آپ کے حلقہ کا دورہ کرکے آپ کی الیکشن مہم سے آگاہی حاصل کرکے آپ کو مزید گائیڈ لائن مہیاکرتی رہے گی ۔ سابقہ مئی 2013کے انتخابات میں گائے کا انتخابی نشان عام انتخابات میں بیلٹ پیپر پر اپنے قدو قامت اور بھاری بھرکم جسم کی وجہ سے واضح نظر آتا تھا جبکہ شیر کی شکل بھیگی کھسیانی بلی کی طرح نظر آتی تھی۔
اس لیے جہاں بھی کسی امیدوار نے گائے کا نشان حاصل کرلیا تو وہ کامیاب ہوگیا یعنی گائے نے ہر جگہ شیر کو مات کردیاواضع رہے کہ سابقہ انتخابات میں گائے کا نشان کسی سیاسی پارٹی کو الاٹ نہ ہوا تھااور بعد میں صرف تین ہفتے بعدیعنی4 جون 2013کوالیکشن کمیشن آف پاکستان نے اللہ اکبر تحریک کو الاٹ کردیاانتخابی نشان الاٹ نہ ہوسکنے کی وجہ سے سابقہ 2013کے انتخابات میں اللہ اکبر تحریک حصہ نہیں لے سکی تھی۔اب آپ بھی اللہ اکبر تحریک کا انتخابی نشان گائے حاصل کرکے ہر صورت مکمل طور پر کامیاب ہو سکتے ہیں اس لیے کہ اللہ اکبر تحریک کا نام بھی تمام سیاسی پارٹیوں سے اعلیٰ ہے اور اس کا نشان بھی بہترین ہے۔
Elections
آمدہ بلدیاتی انتخابات میں تو امیدواروں کی بھرمار کی وجہ سے شیر تو چوہیا کے بچے سے بھی کم قامت کا نظر آئے گا یعنی بیڑہ ہی ڈوب جائے گا جبکہ گائے کا نشان واضح اور خوبصورت نظر آتا ہے اس طرح سے گائے کے نشان پر مہر لگانے کا خواہشمند کوئی ووٹر شیر کے نشان پر مہر لگانے کی غلطی نہیں کرسکتا جبکہ دوسری طرف ؟؟؟ خدا کے فضل و کرم سے انشاء اللہ گائے پر ہی مہریں لگیں گی کہ ”گائے سب کو بھائے”۔اگر پاکستانی عوام ”گائے ” کے نشان پر مہریں لگا کربلدیاتی انتخابات میں( جب بھی ہوں) اللہ اکبر تحریک کو کامیاب کرڈالتے ہیں تو آئندہ عام انتخابات تک تو موجودہ برسر اقتدار جماعتوں بالخصوص ن لیگ،سرحد کی پی ٹی آئی اور سندھ کی پی پی پی کے پاؤں تلے سے خاصی زمین اپنے رہنماؤں کی نااہلیوں،دہشت گردی ختم نہ کرسکنے اورغربت ، بے روز گاری اور مہنگائی بڑھانے والے قوم دشمن اقدامات کی وجہ سے سرک چکی ہوگی۔
پارلیمنٹ میں موجودحزب اقتدار اور حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتیں عوام میں اپنی موجودہ حیثیت ہی نہیں کھو چکی ہونگی بلکہ مکمل طور پر فیل ہو چکیں ہوں گی اور اس وقت اللہ اکبر تحریک عام انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کرے گی اور مساوات محمدی ۖ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ملک کی تقدیر بدل ڈالے گی ۔ کوئی بھی بھوکا اور بغیر لباس و چھت کے نہیں سوئے گا۔( مستحقین کو ” اللہ اکبر ہوٹلوں اور کھانا وین “کے ذریعے مفت ہمہ قسم تین وقت خوراک،”اللہ اکبر ریلیف سینٹرز “سے سالانہ تین جوڑے سلے کپڑے اور دو جوڑے جوتے اور “اللہ اکبر کالونیوں “میں مفت رہائش )تمام عام لوگوںکو دس بنیادی ضروریات کی سہولتیں جو بالکل مفت مہیا کی جائیں گی ان میں تعلیم ، علاج } انسانی و حیواناتی موبائل شفا خانے (اللہ اکبر ہسپتال ){،انصاف(مظلوموں کے لیے )،بجلی (ہر قومی اسمبلی کے حلقہ میں جدید ” اللہ اکبر بجلی گھر”کی تنصیب اور مسلسل مفت سپلائی ) ،گیس ،فون بمعہ مو بائل سروس ،انٹرنیٹ ، ٹیلی ویثرن نیٹ ورکس،صاف پانی اور اعلیٰ سیوریج سسٹم (بمع غلاظتوں سے مفید کھادبنانا )شامل ہیں۔
نیز عام لو گوں (بشول جانوروں ) کے لیے کھانے پینے کی تمام اشیاء بشمول ادویات وغیرہ بھی 1/5 قیمت پر “اللہ اکبر ریلیف سینٹرز “پر اور ہمہ قسم تیل ،ٹرانسپورٹ و بار برداری کی سہولتیں 1/3قیمت پر مہیا ہوں گی مزدور اور تمام محنت کشوں ،کھلاڑیوں (یونین کونسل کی سطح تک کی ٹیموں )،صحافیوں (پریس کلبوں ، اللہ اکبرہال اور میڈیاوپریس کالونیوں کی تعمیر)آئمہ کرام و عبادت گاہوں کے خادمین اور تمام ملازمین (بشمول سرکاری )کی ماہانہ تنخواہ یا اعزازیہ ایک تولہ سونا کی قیمت کے برابر یا 50ہزار روپے ہوگاتنخواہ ہی نہیں بلکہ پنشن بھی جو کہ آخری تنخواہ کے برابر ہوگی سالانہ پانچ فیصد بڑھتی رہے گی تمام کارخانوں ،کاروباروں اور کھیتوں میں کام کرنے والے افراد 10%منافع کے بھی حصہ دار ہوں گے اعلیٰ کھیلوں کے میدان مہیا ہوں گے آئندہ کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں ہوگا بلکہ تمام سابقہ ناجائز ٹیکس بھی ختم ہو نگے۔
تمام گدا گروں ، معذوروں ،بے سہارا مستحق غرباء ، بے روزگاروں کوو ظائف(ہر سال چار ہزار ملازمتیں ہر قومی اسمبلی کے حلقہ میں دی جائیں گی )،بیوہ اور ان بیاہی غریب بچیوں کے لیے سالانہ دو لاکھ روپے وظیفہ ہوگا۔مسافروں کے لیے ہر 15کلومیٹر پر مفت خدمت کے لیے”اللہ اکبر سرائے” تعمیر ہوں گی۔ہر وارڈ (چک و گوٹھ) کی سطح پرغریبوں کو مفت ہمہ قسم خوراک مہیا کرنے کے لیے تین تین “اللہ اکبر ہوٹل”قائم ہو نگے۔بزرگوں و معذوروںکو سپلائی کرنے لیے”اللہ اکبرکھانا وین “مہیا ہوں گی نیز جان و مال کی حفاظت اور عوامی خدمت کے لیے دن رات(آٹھ آٹھ گھنٹے کی بنیاد پر)تین تین ” اللہ اکبر گارڈز”(اللہ کے سپاہی)تعینات ہوں گے۔تمام سرکاری زمینیں موروثی مزارعین اور بے زمین افراد خصوصاً غریب نو جوانوں میں مفت تقسیم ہوں گی کسانوں کے لیے بلاسودقرض حسنہ کی فراہمی اور مفت ٹیوب ویل سکیم کا اجرا ء ہوگا۔کسانوں کی تما م فصلیں ہر یونین کونسل میں موجود اٹھارہ “اللہ اکبر کسان سنٹرز “پر حکومت براہ راست نقد ادائیگی پر خریدے گی۔
عوام کو تمام ضروری اشیائے صرف کی فراہمی بغیر منافع کے “اللہ اکبر پلازوں “سے ہو گی ۔مساجد ، عبادت گاہوں و دینی اجتماع گاہوں اور مزارات کے لیے وافر فنڈز مہیا ہوںگے اور متصلہ اعلیٰ لائبریریوں کا قیام ہوگا۔خادمین اور کارکنوں کو کفاف ملے گا، مذکورہ بالا تمام سہولتیں بذریعہ سبسڈی مہیا کی جائیں گی،جس کے لیے کثیر سرمایہ اسلامی ممالک و مخیر حضرات سے غیر سودی قرض حسنہ کے ذریعے اور پاکستانی معدنی خزانہ سونا ،چاندی، تانبا، لوہا، تیل ،کوئلہ ،یورینیم کو”اللہ اکبرٹاسک فورس “کے ذریعے مکمل نکال کربین الاقوامی مارکیٹ میں فروختگی کے زریعے حاصل ہوگا
(چنیوٹ میں مزید سونے کی موجودگی کے بعداب انشاء اللہ پاکستان سونا رکھنے والا تیسرا بڑا ملک ہوگا)اللہ اکبر تحریک کی حکومت قائم ہوتے ہی ناجا ئز جاگیردای ، ناجائز سرمایہ داری ، بے روزگاری ،مہنگائی ،زخیرہ اندوزی ، ناجائز منافع خوری ، بد عنوانی ، سود خوری ، رشوت خوری، فضول خرچی ،لیڈر پرستی (لیڈروں کے فوٹو کپڑوں پر اور سینوں پرسجانے ، لٹکانے ،جیبوں پر ٹانگنے جیسے بت پرستانہ کریہہ عمل )،پولیس گردی ، دہشت گردی ،قتل و غارت گری ،مذہبی انتہا پسندی، بھتہ خوری، بوری بند لاشوںکے” تحفے ” بھجوانے،ظالمانہ کالے قوانین، بشمول غلط انتخابی قوانین ،عورتوں اور بچوں پر تشددکا مکمل خاتمہ ہو گا۔قرآن و سنت کو سپریم لاء بنا کراللہ اکبر کے جھنڈوںاور نعروں تلے فرقہ واریت ،لادینیت ،لسانیت ،عصبیت،علاقائیت، آمریت،غربت ، جہالت ، ٹارگٹ کلنگ ،ملاوٹ مافیا، ہمہ قسم استحصال ،ڈکیتی ،راہزنی ،برادری ازم،اغوا برائے تاوان کے عفریت گہرے دفن ہوجائیں گے۔
افرا تفری ، احتجاجوں ، ہنگاموں ، ناجائز ہڑتالوں اور دھرنوں سے جان چھوٹ جائے گی۔ نئے صوبوں کے قیام انہیں تمام حقوق، وسائل کی فراہمی اور ان کی خود مختاری کے ذریعے مکمل امن قائم ہو گا سیلاب سے بچائو کے لیے ہنگامی اقدامات ہوں گے ۔دریائوں کے پشتے مضبوط بنائے جائیں گے پانی کے ذخیرہ کے لیے ہر سال دو بڑے اور تین چھوٹے ڈیم ہنگامی بنیادوں پر تعمیر ہوںگے اور بنجر زمینیں آباد کرکے ملک زرعی طور پر خود کفیل ہو جائے گا گھریلو صنعتوں کے فروغ کے لیے وافر رقوم کی فراہمی ہوگی ہر سال قومی اسمبلی کے حلقوں میں چار سو اعلیٰ انعامات اور چالیس حج ٹکٹوں کی قرعہ اندازی ہوگی سرکاری و نیم سرکاری اداروں کی اصلاح کے لیے اقدامات ہوں گے آئندہ نجکاری نہیں ہو گی غلط طور پرکی گئی ناجائز نجکاریاں ختم ہوں گی تھانوں میں مقدمات کا اندارج صرف “اللہ اکبر مشاورتی بورڈ”کے فیصلے کے بعد ہو گا۔
چوری ، ڈکیتی ، راہزنیٍ کی دو ماہ میں برآمدگی نہ ہونے کی صورت میں مکمل معاوضہ کی ادائیگی “اللہ اکبرریزروفنڈز”سے ہو گی۔ہمارا شیوہ اعتدال ہے کسی لیڈرسیاسی راہنماسے دشمنی یا نفرت نہیں۔یہ سیاسی جماعت سبھی کے لیے ہے ہر لسانی گروہ ،ہر علاقائی مزاج اور ہر مسلک و فرقہ کے لیے ساز گار ہے کہ کوئی بھی “اللہ اکبر “سے انکارکر ہی نہیں سکتااس بینر کے نیچے سبھی ایک ہیں پاکستان کے بے آب و گیاہ بیابان سیاسی جنگل میں اللہ اکبر کے خوشبو دار پھول ضرور ہی کھلیں گے۔بظاہربڑے بڑے سیاسی برج گر جائیں گے فتح آپ ہی کا مقدر ہوگی۔تمام اقلیتوںان کی عبادت گاہوں کوبھی مکمل تحفظ اور ہمہ قسم سہولتیں فراہم کرتے ہوئے متناسب نمائندگی (طبقات بلحاظ آبادی یعنی مزدور کسان ،طلباء وکلاء ،دکاندار،غرضیکہ سبھی طبقات کی آبادی کے مطابق سیٹوں کی تقسیم کرکے )اور اسلامی جمہوریت کے ذریعے ملک فلاحی مملکت بن جائے گاہر گائوں ، بستی ، محلے ، گوٹھ ، چک کی ہر مسجد سے دن میں پانچ مرتبہ اذان کے ذریعے تیس مرتبہ اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوتی ہیں جسے لوگ احتراماً سر جھکا کر سنتے ہیں اور نمازوں کی ادائیگی کے دوران سیکڑوں مرتبہ ہم اللہ اکبر کہتے ہیں
جبکہ ایک مرتبہ اللہ اکبر کہنے سے جنت کے اندر آپ کے نام کا اتنا بڑا درخت لگ جاتا ہے جس کے نیچے سب سے اصیل تیز رفتار گھوڑا کھربوں سال دوڑتا رہے تو سایہ ختم نہ ہو گااسی طرح یہی مفلوک الحال اور مسائل میں گھرے پسے ہوئے طبقا ت کے لوگ نئی رجسٹرڈ ہونے والی سیاسی جماعت ” اللہ اکبر تحریک”(پارٹی )کو انشاء اللہ ضرور بالضرور ووٹ دیں گے اور اس کے انتخابی نشان”گائے “(قرآن مجید کی پہلی سورت “البقرة “)کو مہر لگا کر بلدیاتی و عام انتخابات میں کامیاب کریںگے آپ بھی اللہ اکبر کے نعروں کی صدائیں بلند کرتے ہوئے آگے بڑھیں اور ابھی سے ٹکٹیں حاصل کرکے اپنی نگرانی میں پارٹی کی تنظیمیں قائم کرکے ان کی قیادت سے منظوری حاصل کریں اور اپنی کامیابی کو یقینی بنا ڈالیں خدا آپ کا حامی و ناصر ہو۔