نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت نے متنبہ کیا ہے کہ اگر پاکستان نے جاسوسی کے الزام میں اپنے ہاں قید بھارتی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے منگل کو پارلیمنٹ میں ایک بیان میں کہا کہ اُن کا ملک اس معاملے کو پاکستان کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھائے گا اور کلبھوشن کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
پاکستانی فوج نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ زیر حراست مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
کلبھوشن کے خلاف مقدمہ ’فیلڈ جنرل کورٹ مارشل‘ یعنی پاکستان کی ایک فوجی عدالت میں آرمی ایکٹ کے تحت چلایا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کو مارچ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا اور وہ مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کا حاضر سروس ملازم ہے۔
سشما سوراج نے کلبھوشن یادیو کے خلاف چلائے جانے والے مقدمے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 13 مرتبہ کلبھوشن تک سفارتی رسائی کی درخواست کی جسے منظور نہیں کیا گیا۔
بھارت میں حزب مخالف کی جماعت کانگریس اور دیگر جماعتوں نے اپنی حکومت سے کہا کہ وہ کلبھوشن یادیو کی واپسی کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان پر بین الاقوامی سطح پر دباؤ بڑھائے۔
اس سے قبل پیر کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کو بھارتی وزارت خارجہ میں طلب کر کے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے فیصلے پر اُن سے احتجاج کیا گیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ”اگر کل بھوشن کو پھانسی دی جاتی ہے، تو ہم اسے پہلے سے سوچا سمجھا قتل تصور کریں گے۔