کرم ایجنسی (جیوڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر چوکی کے قریب خودکش حملے میں فرنٹیئر کور کے تین اہلکار زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ادھر پشاورمیں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اپر کرم ایجنسی کے علاقے خرلاچی میں آج صبح ایک نامعلوم نوجوان نے افغانستان سے پاکستان کی حدود میں داخل ہو کر ایک زوردار دھماکہ کیا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دھماکے میں ایف سی کے تین اہلکار زخمی ہو گئے۔
خر لاچی کا یہ علاقے اپر کرم کا حصہ ہے جبکہ ادھر افغانستان کی جانب شہر نو واقع ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار کے ترجمان نے قبول کی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ کو خود کش حملہ آور کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے۔ تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں کئی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
ادھر خیبر پختونخوا کے صدر مقام پشاور میں آج صبح سویرے تھانہ فقیر آباد کی حدود میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا ہے۔
فقیر آباد تھانے کے اہلکار نے بتایا کہ آج صبح سپاہی رحمان علی ڈیوٹی سرانجام شینے تھانے کی جانب آ رہا تھا کہ راستے میں نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کی۔ رحمان علی کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا لیکن انھوں نے راستے ہی میں دم توڑ دیا۔
پولیس کے مطابق رحمان علی سابق فوجی اہلکار تھے اور وہ 2009 میں پولیس فورس میں بھرتی ہوئے تھے۔
پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات معمول سے پیش آ رہے ہیں ۔ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں میں نا معلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک وکیل کو ہلاک کر دیا تھا۔ خیبر پختونخوا میں آج وکلاء نے عدالتوں کا بائکاٹ کیا تھا۔