کویت کی میزبانی میں یمن مذاکرات کے لیے ایک اور موقع

Ismail Ould Sheikh Ahmed

Ismail Ould Sheikh Ahmed

یمن (جیوڈیسک) یمن میں حال ہی میں باغیوں کی جانب سے ملک کا نظم ونسق چلانے کے لیے یک طرفہ طور پر سیاسی کونسل کے اعلان پر بحران کے حل کے لیے کویت کی میزبانی میں جاری مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئے تھے، تاہم فریقین نے مسئلے کے سیاسی حل کو ایک موقع دینے کے لیے بات چیت مزید ایک ہفتہ تک جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے۔

یمن کے سیاسی بحران کے حل کے لیے کویت میں ہونے والے مذاکرات میں ایک ہفتہ کی توسیع کی گئی ہے۔ قبل ازیں یمنی حکومت کے مندوبین نے کل ہفتے سے بات چیت معطل کرنے اور کویت سے واپس جانے کا اعلان کیا تھا، جس پر اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اور بعض دوسرے ممالک بھی متحرک ہو گئے تھے۔

یمنی وزیرخارجہ عبدالملک المخلافی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کویت میں موجود سرکاری مذاکراتی ٹیم کو مزید ایک ہفتے تک وہیں رکے رہنے کو کہا گیا ہے، تاہم ملک میں جاری سیاسی بحران کےحل کے لیے بات چیت کو ایک اور موقع دیا جا سکے۔

اطلاعات ہیں کہ اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد نے فریقین کے درمیان ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے مذاکرات میں ایک ہفتہ کی توسیع کی تجویز پیش کی تھی۔

اسماعیل ولد الشیخ احمد نے ہفتے کو کویت میں یمنی حکومت اور باغیوں کے نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں انہوں نے آئندہ ایک ہفتے کے دوران مسئلے کے سیاسی حل کے لیے نیا لائحہ عمل پیش کیا ہے۔

خیال رہے کہ کویت کی میزبانی میں یمن کے متحارب گروپوں کے درمیان مسئلے کے سیاسی حل کے لیے مذاکرات کا عمل کئی ماہ سے جاری ہے۔ مذاکرات میں قیدیوں کے تبادلے کے سوا کسی اہم معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی جس پر بات چیت کی کوششوں کی ناکامی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یمن میں حکومت اور باغیوں کے درمیان بات چیت کی کامیابی معجزے سے کم نہیں ہو گی۔ کیونکہ مزید ایک ہفتے کی توسیع کوئی زیادہ وقت نہیں ہے۔ یہ توسیع ایسے وقت میں کی گئی ہے جب یمنی مذاکراتی ٹیم کویت سے واپس جانے کی تیاریاں کر رہی تھی۔

گذشتہ روزاقوام متحدہ کے امن مندوب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فریقین میں بات چیت جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات معطل ہونے کی خبریں درست نہیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ کویت سے واپس جانے کا فیصلہ واپس لے اور باغیوں سے مذاکرات کی ایک اور کوشش کرے۔ حکومتی ٹیم کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ مذاکراتی ٹیم کی واپسی کا فیصلہ سیاسی قیادت کرے گی۔