ایک اور یوم مئی گزر ہی گیا

Labour Day

Labour Day

تحریر : عرفان صفدر

مائہ مئی کا پہلا دن جسے دنیا بھر میں یوم مزدور یا لیبر ڈے کے حوالے سے بڑے جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے بڑی بڑی گاڑیوں میں بڑے کروفر کے ساتھ قیمتی ترین سوٹ زیب تن کئے ایک مزدور کی ماہانہ تنخواہ سے دس گنا زیادہ مہنگے جوتے پہنے بڑے بڑے راہنما مزدور کی اہمیت و افادیت پر تقریریں جھاڑنے آتے ہیں محنت کش کے نام سے موسوم دن مناتے ہوئے یہ نام نہاد لیڈران قوم اور راہنمایان مزدور آپکو میری ارض پاک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں جلسے کرتے ریلیاں نکالتے ہوئے ضرور ملیں گے مگر کبھی ان کی ریلیوں میں یا انکے جلسوں اور اجلاسوں میں آپکو وہ مزدور دکھائی نہیں دے گا جس کا جسم پسینے میں شرابور اپنی محنت کا پرفیوم جو اسکے بدن سے ہی کشید کیا ہوا ہو لگائے ہوئے ان راہبران مزدوراں سے گلے ملنے کی سعادت بھی حاصل کر رہا ہو اس دن پہ بھی بڑے بڑے افسران اور سیاستدان ہی چھٹی پر ملیں گے پوچھنے پر پتہ چلے گا کہ آج یوم مئی ہے نہ اس لئے چھٹی ہے مگر جس کے نام پر یہ دن منایا جا رہا ہے وہ آپکو تگاری اٹھائے بانس کی سیڑھی پر چڑھتا ، کسی ٹیکسٹائل ملز کی مشین کے ساتھ مشین بنا ،کسی گلی یا سڑک کے کنارے چلچلاتی دھوپ میں جھلستے بدن کے ساتھ اینٹوں کی ہتھوڑی کی مدد سے روڑی کوٹتا،کہیں ترقیاتی کام کے نام پر شروع ہونے والے منصوبوں کی تکمیل کے لئے گینتی اور کدال سے کھدائی کرتا دکھائی دے گا۔

جی ہاں یہ وہی مزدور ہے جس کے نام پر آج کا دن منسوب ہے یہ وہی مزدور ہے جس کا دن منانے کے نام پر بڑے بڑے ہوٹلوں ٹھنڈے یخ بستہ ہالوں میں سیمینار منعقد ہو رہے ہیں جہازی سائز میزوں پر انواع و اقسام کے کھانے سجا کر امراء اپنی جہنم شکم کو بھر رہے ہیں ،یہ وہی مزدور ہے جس کے حقوق کی نام نہاد ضامن این جی اوز سیمینار منعقد کر کے فوٹو سیشن کر رہی ہیں اور بہی کھاتوں میں ایک کثیر سرمایہ ضائع کر رہی ہیں کیونکہ یہ فوٹو سیشن اور زبانی جمع خرچ پر مبنی رپورٹس ہی تو ان کی فنڈنگ کا ایک سنہری ذریعہ ہیں ۔معزز قارئین کبھی آپ نے دیکھا ہو کہ مزدور کا دن ہے اور اس سے یکجہتی کے لئے اسکی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اس کو ایک دن کے لئے ہی عزت و تکریم بخشی ہو۔

مجھے کچھ ایسی این جی اوز کے ساتھ کام کرنے کا اتفاق ہوا جو بھٹہ مزدوروں اور چائلڈ لیبر کے حقوق دلانے کے لئے کوشاں تھیں ۔بھٹہ مزدور ایک ایسا پسماندہ اور پسا ہو ا طبقہ جو اپنے حقوق سے غافل دن رات پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے گیلی مٹی کو سانچے میں ڈھال کر پہلے کچی اینٹ کی شکل دیتے ہیں پھر اس کچی اینٹ کو سلگتے ہوئے ایندھن میں ڈال کر پختہ ہونے کے مراحل تک اس کی دیکھ بھال کرتے ہیں مگر وائے افسوس کہ ان کے لئے بھٹوں پر فرسٹ ایڈ کی کسی بھی قسم کی سہولت میسر نہیں جس کی وجہ سے بہت سارے مزدور ابتدائی طبی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے بہت سارے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مجھے ایک این جی او کی طرف سے ٹاسک ملا کہ ہم بھٹہ پر کام کرنے والے مزدوروں کو فرسٹ ایڈ باکس دینا چاہتے ہیں آپ انکے مالکان سے ملیں اور ان کے لئے ایک میٹنگ کا اہتمام کریں ۔میں نے سوچا کہ یہ تو نہائت اچھا اقدام ہے اچھی صحت ہو گی تو بھٹہ مزدور اپنے پیشہ وارانہ فرائض بہتر طریقے سے سرانجام دے گا لہٰذامیں نے بہت سارے اپنے علاقہ کے بھٹہ مالکان کو دعوت نامے دیئے اور انکو این جی او کے مقصد سے با خبر کیا اور شاندار ہوٹل میں انکے لئے میٹنگ کا اہتمام کیا این جی او کے نمائندے نے بھٹہ مزدوروں کے مسائل اور خاص طور پر انکی صحت کے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے فرسٹ ایڈ باکس کی اہمیت پر روشنی ڈالی غرض کہ اچھا خاصہ فوٹو سیشن ہوا مالکان کو پرتکلف کھانا کھلایا گیا۔

حاضری لگوائی گئی اور اس نوٹ کے ساتھ میٹنگ کا اختتام ہوا کہ فرسٹ ایڈ باکس ہمارے نمائندے آپ کے بھٹوں پر پہنچا دیں گے لیکن اس دن کے بعد اپنا مقصد نکل جانے کے بعد وہ باکسز تا حال ان تک نہیں پہنچے جس کا صاف مقصد نظر آتا ہے کہ این جی او نے ڈونر سے پیسے لئے ہوں گے لیکن بھٹہ مزدوروں تک انکی رسائی نہ ہو سکی اور فرسٹ ایڈ باکس کا بجٹ ہڑپ ہو گیا ۔جی بالکل ایسا ہی حال ہمارے ملک کا ہے ۔اس سال بھی ایک اور یکم مئی گزرگیاجس میں سوائے واک،سیمینار،جلسہ وجلوس کے اور کچھ نظر نہیں آیا راہنما تقریریں تو کرتے دکھائی دیئے لیکن مزدور کی آنکھ میں چھپے ہوئے چھوٹے چھوٹے خواب انہیں دکھائی نہیںدیئے بھوک کا احساس کیا ہوتا ہے یہ ایک ایسا شخص کیا جانے جو شاندار مکان اور ٹھنڈے کمروں میں رہتا ہو ائر کنڈیشنڈ گاڑی میں پھرتا ہو اور شدت بھوک سے نا آشنا ہو کسی شاعر نے اس موقع محل میں کیا خوب کہا ہے کہ

کسی بھوکے سے مت پوچھو محبت کس کو کہتے ہیں

کہ تم آنچل بچھائو گے وہ دستر خوان سمجھے گا

 IRFAN SAFDAR

IRFAN SAFDAR

تحریر : عرفان صفدر
Mobile:03227270689
Mail:[email protected]