اسلام آباد (جیوڈیسک) آئل اینڈ گیس ڈویلمپنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) کے ملازمین پر تشدد اور نجکاری کیخلاف متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی واک آئوٹ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دے دیا۔
متحدہ اپوزیشن کے اندر اے این پی، بی این پی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق) شامل ہے۔ حکومتی رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جب عمران خان اور طاہر القادری اسلام آباد آئے تو ان کیخلاف کوئی ریاستی مشینری استعمال نہیں کی گئی۔
کل وحشیانہ تشدد نہتے مزدوروں پر کیا گیا۔ طاہر القادری کو راستہ دیا گیا لیکن ملک میں قانون صرف عام آدمی کیلئے ہے۔ ملک میں دوہرا معیار نہیں چلنے دیں گے۔
گزشتہ روز او جی ڈی سی ایل کے مزدوروں پر پولیس کی جانب سے بے تحاشا تشدد کیا گیا اور لاٹھیاں برسائی گئیں۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے گولیاں برسانی ہیں تو پہلے ہم پر برسائے۔ ہم حکومتی اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اگلے مرحلے میں شاہراہ دستور بند کر دیں گے۔
دیکھتے ہیں کہ کون ہمیں گولی مارتا ہے۔ سینیٹر زاہد خان کا دنیا نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مزدوروں کیخلاف کس کے کہنے پر تشدد ہوا اور ایف آئی آر کاٹی گئی۔
حکومت کے مزدوروں کیخلاف اپنائے گئے رویے کی مذمت کرتے ہیں۔ اس سے پہلے او جی ڈی سی ایل کے ملازمین پر تشدد کے خلاف اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت مزدوروں کے خلاف طاقت استعمال کرے گی تو مقابلہ کریں گے۔
ایوان میں بیان دیتے ہوئے ایوان میں بیان دیتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے ضرورت سے زیادہ پھرتی دکھائی۔ واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔