ڈاکٹر علامہ اقبال نے فرمایا تھا ”ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت ۔احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات تو قادر وعادل ہے مگر تیرے جہاں میں۔ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات” ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے یہ پیغام دیکر مزدروں کی بے بسی اور مزدوروں سے اپنی محبت ثابت کر دی ہے۔ یکم مئی کو دنیا بھر میں مزدوروں سے اظہار یکجہتی کے لئے ” لیبر ڈے ” منایا جاتا ہے۔ جس کے پیچھے ایک درد ناک کہانی ہے جیسا کہ اپریل 1886 کو تمام مزدوروں نے امریکہ کے شہر شگاگو میں اکٹھے ہونے کا فیصلہ کیا اس موقع پر تقریبا 2 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ مزدور اس ہڑتال میں شامل ہوئے۔ ہڑتال کو روکنے کے لیے جدید اسلحہ سے لیس پولیس کی تعداد شہر میں بڑھا دی گئی۔
مزدور اپنی جگہ ڈٹے رہے اس ہڑتال کے دوران متعددلوگ ہلاک اور زخمی ہوئے لیکن مزدوروں کی یہ قربانی رائیگاں نہیں گئی اوربالاآخر 1889 ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ء کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔ اور اس فیصلہ کے بعد یہ دن ”عالمی یوم مزدور” کے طور پر منایا جانے لگا۔مزدوروں کی ہڑتال کی بنیادی وجہ انسانوں سے جانوروں جیسا کام لیا جاتا تھا۔ دنیا جانتی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں مزدوروں نے مختلف تحریکیں چلائیں، فیڈریشن۔ آف آرگنائزڈ ٹریڈرز اینڈ لیبریونینز نے اجلاس منعقد کیا جس میں کہا گیا کہ مزدوروں کے اوقات کار کو 16 گھنٹوں کی بجائے 8 گھنٹے کیا جائے۔
مزدوروں کا 8 گھنٹے کام کا نعرہ بہت مشہور ہوا۔یوم مزدور کے حوالے سے آج دنیا بھر کی طرح آج پاکستان میں بھی لیبر ڈے منایا جارہا ہے، مختلف جگہوں پر سمینارز کا اہتمام کیا جا رہا ہے، سکولوں، دفاتر میں چھٹی ہے لیکن یوم مزدور کے دن بھی مزدور اپنے کام میں مگن نظر آرہے ہیں۔مزدوروں اور محنت کشوں کی ترقی کے بغیر نہ تو ملک ترقی کر سکتا ہے اور نہ اس کے عوام خوشحال ہو سکتے ہیں. محنت کشوں کے دن پر اہم سیاسی شخصیات نے مزدوروں کسانوں محنت کشوں کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں مزدور طبقے کی ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
مزدور ملکی تعمیر و تر قی میں اہم ستون کی حیثیت رکھتے ہیں اور محنت کش طبقہ کسی بھی ملک کی تر قی اور خوشحالی میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے.ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی کاکہنا ہے کہ افرادی قوت کسی بھی ملک کی سماجی و اقتصادی تر قی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، یکم مئی کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کے نام پر چھٹی ہوتی ہے۔ سرکاری اور نیم سرکاری دفاتر کی تالہ بندی مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے کی جاتی ہے۔ دھواں دار تقریں ، جلسے جلوس ریلیاں نکالی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر مکھی اور مچھروں کی طرح سوشل پوسٹیں بنوائی اور شِر کی جاتیں ہیں تاکہ یہ ثابت کیا جائے کہ ہم سے زیادہ مزدوروں کا کسی کو احساس نہیں۔
یہ مزدوروں کے ساتھ ساتھ اپنے ضمیر کے ساتھ بھی ایک دھوکہ ہے۔ اس کا فائدہ صرف دیکھاوا اور واہ واہ حاصل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ۔ کچھ سیاسی سماجی اور اخباری لیڈرمزدوروں کی حمایت میں بیان لگوا کر، کچھ سوشل میڈیا پر خوبصورت پوسٹیں بنوا کر لوگوں کو دیکھانے کے لئے سرگرم ہو جاتے ہیں۔ بعض جگہ پر اچھا خاصہ روپیہ پانی کی طرح مزدورں کے نام پر بہایا جاتا ہے کہ میڈیا میں یہ شور بھرپا ہو جائے کہ ہمارے اندر مزدور کا بہت درد ہے۔
ایسے لوگ جو اللہ کی رضا کے لئے مزدور طبقے کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ تین کام کریں
اول :۔ کام سے مزدور کو چھٹی کروادیں اور اسکی مزدوری پیشگی ادا کر کے اپنے ضمیر اور اللہ پاک کو مطمن کر لیں
دوئم:۔ اگر مزدور کسی ایسی جگہ کام کر رہا ہے جہاں کام سے چھٹی ممکن نہیں تو پھر مزدور کو یوم مزدور پر دوہری اجرت دیں ۔ ایک کام کی دوسری یوم مزدور کی
سوئم :۔ اگر آپ کام اول اور دوئم نہیں کر سکتے یا نہیں کرنا چاہتے تو وہ تمام روپیہ جو الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل
میڈیا پر نیز جلسے جلوس اور ریلیوں پر مزدوروں سے یکجہتی کے نام پر بہانا ہے ایمانداری سے مزدوروں میں منصفانہ تقسیم کر دیجیئے
چہارم :۔اگر مزدور سے دوران مزدوری کوئی نقصان ہو جائے تو درگزر کرنا چاہئے۔ لیکن اگر مزدور کا کوئی جانی نقصان ہو جائے خوف خدا کرتے ہوئے اس کا ازالہ کرنا ہوگا۔ مثلاً اگر کام کرتے وقت مزدور گر جائے، کوئی چوٹ آجائے یا خدانخواستہ ہڈی پسلی ٹوٹ جائے تو مالک جس کے پاس مزدور کام کرتا ہے اس کے زمہ علاج معالجہ ہونا چاہیے۔ اگر وہ مالک یا ٹھیکیدار سفید پوش ہے تو حکومتی خزانے سے مزدور کا علاج معالجہ اور مالی امداد کا بندوبست ہونا چاہیئے۔ مجھے امید ہے ایسا کرنے سے دنیا میں سکون اور آخرت میں جنت نصیب ہو گی ان شااللہ