لیبر یونیٹی آف آئیسکو یونین کے صدر محمد عاشق خان، چیئرمین لالہ رحیم، وائس چیئرمین لالہ یعقوب کا مظاہرہ سے خطاب
Posted on November 14, 2013 By Majid Khan اسلام آباد, سٹی نیوز
اسلام آباد:2 سے زائد سرکاری اداروں کو اونے پونے دام فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کر کے حکومت نے اپنی ناکامی اور نا اہلی کا اعتراف کر لیا ہے۔ حکومتی رٹ کی کمزوری کی وجہ سے ملک میں بجلی چوری، کنڈا کلچر اور کرپشن کا بازار گرم ہے اور انکا احتساب کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ ملک میں لوڈشیڈنگ ،نئے ڈیموں کی تعمیر میں کوتاہی اور کالا باغ ڈیم میں قوم کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سپریم کورٹ از خود نوٹس لے۔
آئیسکو ایک منافع بخش ادارہ ہے مگر محنت کشوں کوواجب ادا بونس کی ادائیگی نہ ہونا قابل افسوس ہے۔ان خیالات کا اظہار لیبر یونیٹی آف آئیسکو یونین کے صدر عاشق خان نے آئیسکو ہیڈ کے باہر ریجن بھر سے آئے ہوئے ملازمین کے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئیسکو کو فروخت کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جاسکتی ہے۔ آئیسکو انتظامیہ نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے مگرFIAان کو گرفتار کرنے کی بجائے آئیسکو کے محنت کشوں کو تنگ کر رہی ہے۔ چیئرمین لیبر یونیٹی آف آئیسکو یونین لالہ رحیم نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیسکو انتطامیہ کو محنت کشوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جا سکتی اور چیئرمینBOD آئیسکو ملازمین کو واجب ادابونس دینے کا اعلان کریں کیونکہ آئیسکو خود مختار ادارہ ہے اور BODبونس دینے کا مجاز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لائن سٹاف نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر پاکستان کو روشن کیا ہے مگر ان کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ وائس چیئرمین لیبر یونیٹی آف آئیسکو یونین لالہ یعقوب نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ1998سے لے کر آج تک ہمارے بونس واجب ادا ہیں ۔ منافع بخش ادارے ہونے کے باوجود ہم پر نجکاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی زندگی کی آخری سانسوں تک آئیسکو کے محنت کشوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھاتے رہیں گے ۔ احتجاجی مظاہرے میں دیگرقائدین دیگر مسائل کا ذکر بھی کیا اور ان کے حل کے تجاویز پیش کی۔ مظاہرین نے اس پرامن احتجاجی جلسے میں اپنے حقوق ، واجب ادا بونس کی عدم ادائیگی اور دیگر مسائل کے حل کے لئے نعرے بلند کرتے رہے۔ مظاہرے میں لیبر یونیٹی آف آئیسکو یونین کے مرکزی عہدیداران کے علاوہ محنت کشوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com