اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 24 گھنٹے میں مستقل کرنے اور تنخواہوں کی ادائیگی کے بارے میں حکومت پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت کے بیانات حلفی مسترد کر دیے ہیں اور ان سمیت سندھ و بلوچستان کو آخری مہلت دیتے ہوئے دوبارہ بیانات حلفی جمع کرانے کے احکام جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر بیانات حلفی جمع نہ کرائے گئے تو متعلقہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو انسان نہیں سمجھا جاتا، انھوں نے ریمارکس دیے کہ ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گذر گیا، عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا گیا، کیوں نہ تمام متعلقہ افسروں کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کیے جائیں؟ جمعرات کو جسٹس جوادایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرزکی تنخواہوں اور مستقلی کے حوالے سے بشریٰ آرائیں نامی درخواست گزارکی درخواست کی سماعت کی۔
جسٹس جواد نے کہا کہ کے پی، سندھ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ہر روز گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک روز قبل بھی کوئٹہ میں4 لیڈی ہیلتھ ورکرز کو قتل کر دیا گیا۔ اب طفل تسلیاں نہیں چلیں گی، لیڈی ہیلتھ ورکرز کے تمام مسائل کا حل چاہتے ہیں، پولیو اور دیگر بیماریوں کے خلاف مختلف مہموں میں خطرناک حالات میں بھی اپنے فرائض سرانجام دینے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پیش پیش رہتی ہیں، اس کے باوجودصوبے ان کے حوالے سے ابھی تک بیان حلفی کیوں جمع نہیں کرارہے ہیں۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز کے قتل پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے، صوبائی حکومتیں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی سیکیورٹی بہتر بنائیں۔ اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکام پرعمل کا پروسس جاری ہے، جلدتمام معاملات مکمل کر لیے جائیں گے۔ جلدہی بیانات حلفی عدالت میں جمع کرا دیے جائیں گے۔ اس پرعدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ پہلے کافی وقت دیا گیا، مزید وقت نہیں دے سکتے۔
جمعے کو تمام صوبے بیانات حلفی جمع کرائیں۔ حکومت پنجاب اور کے پی کے کی جانب سے ان کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرلز نے بیانات حلفی داخل کیے جس کو عدالت نے مسترد کر دیا اور دوبارہ جمع کرانے کا حکم دیا جبکہ دوسری طرف صوبہ سندھ و بلوچستان نے سرے سے بیان حلفی ہی داخل ہی نہ کیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور بیان حلفی جمع کرانے کیلیے آج (جمعے) تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔