پشاور (جیوڈیسک) پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں دو خاندان نومولود بچے کے دعویدار بن گئے۔ ہسپتال انتظامیہ نے لڑکے اور لڑکی کے والدین کے تعین کے لئے انکوائری کمیٹی بنا دی۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے گائنی وارڈ میں روزانہ کوئی نہ کوئی ڈرامہ ہوتا رہتا ہے۔ بدھ کی رات یہاں ایک ہی وقت میں ایک بچے اور ایک بچی کی ولادت ہوئی لیکن ہسپتال کی خالائیں بھول گئیں کہ لڑکا کس کا ہے اور لڑکی کی ماں کون ہے۔ دونوں مائوں اور ان کے عزیزوں نے بنت حوا کو نظر انداز کر دیا۔
کوہاٹ روڈ کا رہائشی نصراللہ بھی لڑکے کا دعویدار تھا اور گنج کا رہائشی سلیم اختر بھی لڑکا لے جانے پر بضد تھا۔ گائنی وارڈ کے باہر تماشا لگ گیا جس کی اطلاع ہسپتال کی انتظامیہ کو ملی۔ چیف ایگزیگٹیو نے دو پروفیسر ڈاکٹرز، ڈی ایم ایس گائنی اور ڈی ایس پی سیکیورٹی پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صوبے کے سب سے بڑے اسپتال میںپیسے لے کر بچے تبدیل کرنے کے واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں۔