لیہ (طارق پہاڑ) لاہور دھماکہ دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی پولیس حساس اداروں کا اپریشن شروع۔کالعدم تفظیموں کے سینکڑوں افراد گرفتار ،اب فوج کو حکومت سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ کاروائی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے براہ رست کی جائے گی ،فیصلہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔
تفصیل کے مطابق گلشن اقبال پارک دھماکہ کے بعد فاٹا،سندھ،KPKکے ساتھ پنجاب میں بھی دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کا اغاز کردیا ،اپریشن کے دوران لاہور ،فیصل آباد،ملتان سیال کوٹ،گجرانوالہ ،رحیم یار خان،صادق آباد ،خان پور،مظفر گڑھ،لیاقت پور سے 200سے زائد افراد متشبہ جن میں کالعدم تنظیموں کے افراد شامل ہیں کو حراست میں لے لیا گیا۔
ڈی جی خان راجن پور ،تونسہ،لیہ میں بھی آپریشن کئے جانے کی اطلاعات،لاہور واقع میں سانگھڑ کے ایک خاندان کے 6افراد سمیت 73افراد جن میں 18معصوم بچے 15خواتین اور 37مرد جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیںجبکہ 305افراد زخمی ہوئے جن میں 50افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔دھماکہ میں 15سے 20کلووزنی بارودی مواد استعمال کیا گیا
اس سلسلہ میں ایس پی ،سی ٹی ڈی کی سربراہی میں 5رکنی جے آئی ٹی قائم کردی گئی ،اطلاع کے مطابق دھماکہ مظفر گڑھ کے محمد یوسف نے نہیں بلکہ تنظیم الاحرار کے صلاح الدین نے کیا دوسری جانب وزیر اعظم پاکستان نے بھی دہشت گردوں کے خاف سختی سے نمٹنے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ دہشت گردی نسور کو فڑ سے اکھاڑنے تک آپریشین جاری رہے گا۔