لاہور (جیوڈیسک) تین دسمبر کو معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر لاہور کے ڈیوس روڈ پر جب نابینا افراد نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے تحت نوکریاں نہ ملنے کے خلاف پر امن دھرنا دیا تو لاہور پولیس کے شیر جوانوں کو اپنی بہادری دکھانے کا اس سے بہتر موقع اور کب مل سکتا تھا پہلے تو شیر جوانوں نے نابینا افراد کو دھکے دیئے اور اسکے بعد لاٹھیوں کے ساتھ ان پر ٹوٹ پڑے۔
جب میڈیا پر تشدد کے مناظر براہ راست نشر ہوئے تو ہر طرف غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہر سیاسی جماعت نے اس وقعے کی مذمت کی۔ پنجاب حکومت نے لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے لاٹھی چارج کا حکم دینے والے ڈی ایس پی عبداللہ جان، ایس ایچ او قلعہ گجر سنگھ سمیت پانچ پولیس اہلکار معطل کر کے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
ڈی آئی جی آپریشن حیدر اشرف نے پہلے تو تشدد کی خبر کو تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیا لیکن چند گھنٹے کے بعد پولیس کی طرف سے تشدد پر معافی مانگ لی۔ قومی اسمبلی میں بھی اس واقعے کی مذمت کی گئی۔ ابھی اس واقعے کی تحقیقات مکمل نہیں ہوئی تھی کہ ملزم ٹھہرا کر معطل کئے جانے والے ڈی ایس پی کو شان و شوکت کے ساتھ بحال کر کے مسلم ٹاؤن کا ڈی ایس پی لگا دیا گیا۔
اس طرح انہیں سزا دینے کی بجائے پوسٹنگ دے دی گئی۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہر بار شہریوں پر پولیس تشدد یا زیر حراست افراد کی ہلاکت پر حکومت عارضی ایکشن لیتی ہے چند افسر یا اہلکار معطل ہوتے ہیں لیکن چند ہفتے بعد ہی بحال ہو جاتے ہیں اور انکوائری کا پتہ ہی نہیں چلتا کہ اس کا کیا بنا۔