لاہور (جیوڈیسک) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بیدیاں روڈ پر مردم شماری ٹیم پر ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 18 زخمی ہوگئے۔
مردم شماری ٹیم کے اہلکار جن میں پاک فوج کے جوان اور محکمہ تعلیم کے اساتذہ شامل تھے اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لئے نکلنے لگے تو ایک خود کش بمبار نے خود کو ان کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تخریب کاروں کے سہولت کاروں کی گرفتاری کے لئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔
ریسکیو نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے زخمیوں کو مقامی ہسپتال پہنچا دیا جہاں زخمیوں کا علاج جاری ہے ، حادثے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد جائے وقوع پر پہنچ گئی جس کے باعث ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
سکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ،سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے خود کش حملہ آور کی شناخت کی جا رہی ہے،حملہ آور کے جائے وقوع سے اعضاء ملے ہیں۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے تمام پہلوؤں سے تحقیقات شروع کردیں ،خود کش حملہ آور کی عمر 18 سے 24 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے مردم شماری ٹیم پر خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نشانہ بنائے گئے فوجی جوانوں اور دیگر اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی اور اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ وفاقی محکمے صوبائی حکام کی ہر ممکن مدد کریں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی لاہور دھماکے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔
بیدیاں روڈ پر ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی۔
شہباز شریف کی جانب سے انتظامیہ کو یہ ہدایت بھی جاری کی گئی کہ دھماکے کے زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی تازہ لہر نے ملک کے مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جس کے بعد افواج پاکستان نے فسادیوں کے خاتمے کے لیے ’آپریشن ردالفساد‘ شروع کرنے کا اعلان کیا۔