لاہور (جیوڈیسک) مون سون بارشوں کے بعد ملک کے مختلف دریا بپھرے ہوئے ہیں ، دریائے جہلم ، ستلج، کابل اور سندھ میں سیلابی لہریں بے قابو ہو گئیں۔
گھوٹکی میں پچاس سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ۔ تونسہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔ چترال میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے ۔ حالیہ مون سون بارشوں کے بعد ملک کے مختلف دریا بپھرے ہوئے ہیں ۔ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 44 ہزار 500 کیوسک ہوگئی ہے۔
دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی لہریں بےقابو ہوگئی ہیں ۔ پانی کا بہاؤ 63 ہزار 832 کیوسک تک جاپہنچا ہے ۔ دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر 5 ہزار 613 کیوسک ہوگیا ہے ، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر سیلابی لہریں بپھری ہیں ، دریائے سندھ بھی بپھرا ہوا ہے جہاں کالا باغ ، چشمہ ، گدو کے مقام پر موجیں منہ زور ہوگئی ہیں ۔ گھوٹکی کے قریب راونکی کے کچے کے مزید چار دیہات پانی میں ڈوب گئے۔
گدو میں سیلاب کے باعث 50 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ، سیکڑوں افراد گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ، چشمہ بیراج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے 50 میں سے 42 سپیل ویز کھول دئیے گئے ہیں ۔ کوہ سلیمان پہاڑی پر مسلسل بارش کے سبب ندی نالوں میں طغیانی آگئی ، 21 ہزار کیوسک پانی کی آمد سے ملحقہ علاقوں میں فصلوں اور آبادی کو شدید خطرہ ہے ، کوٹ مٹھن کے مقام پر سیلابی پانی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس سے پہلے راول ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار سات سو انچاس فٹ سے زائد ہونے کے بعد ڈیم سے نصف پانی کا اخراج کر دیا گیا ۔ شجاع آباد میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زندگی ابھی تک معمول پر نہیں آسکی ۔ لیہ میں متاثرہ علاقوں سے نکاسی آب نہ ہونے کے باعث وبائی امراض کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
چترال میں سیلابی صورتحال کے باعث ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ، سیلابی پانی گرڈ سٹیشن میں داخل ہونے سے کئی علاقوں کو بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی۔