لاہور (جیوڈیسک) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نواحی علاقے جلوموڑ میں کپڑے کی دکان سے چوری کے الزام میں پکڑی گئی 2 خواتین کو دکاندار اور دیگر افراد کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس دوران ایک شخص خواتین پر ڈنڈے بھی برساتا ہے جبکہ تھپڑوں، لاتوں اور گھونسوں کا بھی آزادانہ استعمال کیا جاتا ہے۔
ان خواتین کو مبینہ طور پر دکان میں چوری کے الزام میں پکڑا گیا تھا، جنہیں تشدد کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دکان میں چوری یا خواتین پر تشدد کے حوالے سے انہیں کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی انہیں یہ علم ہے کہ یہ واقعہ کہاں رونما ہوا۔
ایس پی کینٹ آصف امین کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد کرنے والے دکانداروں اور دیگر افراد کی تلاش جاری ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق ویڈیو میں ڈنڈے سے خواتین پر تشدد کرنے والے شخص کی شناخت اعجاز کے نام سے ہوئی ہے، جس کی مقامی ماکیٹ میں کپڑے کی دکان ہے۔
دکانداروں نے موقف اختیار کیا کہ ان خواتین نے دکان سے مبینہ طور پر 10 سے 12 ہزار مالیت کے لیڈیز ریڈی میڈ کپڑے چرائے جبکہ ایک اور مارکیٹ کے دکاندار نے بتایا کہ وہاں سے بھی یہ خواتین مبینہ طور پر بیڈ شیٹس چوری کرکے آئی تھیں، جس کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے خواتین پر بدترین تشدد کے واقعے کا نوٹس لے کر معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے مطابق وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب اور کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور کو اس حوالے سے ہدایت جاری کر دیں۔