تحریر : شہزاد عمران رانا آج 25فروری بروز ہفتہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن الیکشن 2017-18ہونے جارہا ہے جس کی نشستوں کی تعداد لاہور بار کے مقابلے میں کافی کم ےعنی چارہے جن میں صدر، نائب صدر،سیکرٹری اور فنانس سیکرٹری کے عہدے شامل ہیں مگر یہاں ووٹرز کی تعداد کافی زیادہ ہے کیونکہ یہاں سو سے زائد بار ایسوسی ایشنز کے ممبران جو لاہور ہائی کورٹ کی حدود میں آتے ہیں ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔ یہاں بھی صدر کی نشست پر ہربار حامد خان کے پروفیشنل گروپ اور عاصمہ جہانگیر کے انڈیپنڈنٹ گروپ کے مابین ہی مقابلہ ہوتا ہے گزشتہ سال حامد خان گروپ نے کافی عرصے بعد صدارت اپنے نام کی تھی جس میں راناضیاءعبدالرحمن نے اپنے مضبوط سیاسی حریف رمضان چوہدری کو شکست سے دوچارکیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا آخری الیکشن تاریخ میں پہلی بارمکمل طور پر ”بائیومیٹرک ووٹنگ سسٹم “کے تحت ہوا تھااوراِس بار عاصمہ جہانگیر گروپ کے صدارتی امیدوار رمضان چوہدری نے پہلے کافی کوشش کی کہ الیکشن بذریعہ ”دستی“طریقہ کار سے ہو مگر اِس بار بھی الیکشن”بائیومیٹرک ووٹنگ سسٹم “ کے تحت ہی ہوگا ۱ور حالیہ دہشت گردی کے پیشِ نظرسیکورٹی کے لیے پاکستان رینجرز سے مدد مانگی گئی ہے۔
عاصمہ جہانگیر گروپ نے دوبارہ رمضان چوہدری کوہی میدان میں اتارا ہے مگر اِس بار دو ایسے امیدوار بھی میدان میں کودپڑے ہیں جو ہمیشہ اِس گروپ کے سیاسی حلیف رہے ہیں اور جو رمضان چوہدری کے لئے بڑی مشکلات پیدا کرسکتے ہیں اِن میں سابقہ گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ کے فرزند اور پیپلز لائیرز فورم کے راہنما سردارخرم لطیف کھوسہ اور ایک مشہور وکیل راہنما آزر لطیف خان صدر کے لئے کھڑے ہیں جبکہ حامد خان گروپ کی طرف سے لاہور بار کے سابقہ صدر چوہدری ذوالفقارعلی میدان میں ہیں اِس طرح عاصمہ جہانگیر گروپ کے تین امیدواروں کا حامد خان گروپ کے ایک امیدوار سے مقابلہ ہے۔
نائب صدر کی نشست پرون ٹو ون مقابلہ ہے جس میں دونوں امیدواروں کا یہ دوسرا الیکشن ہے جن میں قائداعظم لاءکالج کے بانی حاجی چوہدری سلیم جبکہ اِن کے مدمقابل ممبر پنجاب بار کونسل آغا فیصل کے امیدوار اور پیپلز لائیرز فورم کے راہنماراشد لودھی ہیں دونوں امیدواروں کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے یاد رہے کہ حاجی چوہدری سلیم پنجاب بار کونسل کے انتخابات 2014میں بھی لاہور سیٹ کے لئے امیدوار تھے اور ہارگئے تھے ویسے اب تک حاجی چوہدری سلیم کسی بھی الیکشن میں کامیابی حاصل نہیں کرسکے ہیں۔
Election
سیکرٹری کی نشست پر کل پانچ امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے اوریہ تمام امیدوار پہلی بارالیکشن میں حصہّ لے رہے ہیں جن میںحامد خان گروپ کے سرگردہ راہنما ممبرپاکستان بار کونسل مقصود بٹرکے امیدوار حسن اقبال وڑائچ جبکہ اَسی گروپ کے ایک اور راہنما ممبرپاکستان بار کونسل طاہر نصر اللہ وڑائچ کے امیدوار عامر سعید راں بھی میدان میں ہیں اِن کے علاوہ عاصمہ جہانگیر گروپ کے راہنماسیالکوٹ سے ممبر پنجاب بار کونسل رفیق جٹھول کے امیدوار عرفان ناصر چیمہ جن کو اِسی گروپ کے لاہور سے ممبرپنجاب بار کونسل سید فرہادعلی شاہ کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے جبکہ ملک زاہد اسلم اعوان اور میاں مظفر حسین کو مختلف بار ایسوسی ایشنز کی موجودہ اور سابقہ عہدیداروں کی حمایت حاصل ہے یعنی سیکرٹری کی نشست پر بھی دلچسپ مقابلہ متوقع ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ الیکشن لاہور بار میں سید فرہادعلی شاہ کے امیدوار برائے نائب صدر عرفان صادق تارڑ اور طاہر نصر اللہ وڑائچ کے امیدوار برائے سیکرٹری ملک فیصل اعوان کامیاب رہے تھے۔ فنانس سیکرٹری یعنی لاہور ہائی کورٹ بارکی آخری نشست۔اِس نشست پر کل تین امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے اوریہ تمام امیدواربھی پہلی بارالیکشن میں حصہّ لے رہے ہیں جن میں سابقہ فنانس سیکرٹری اور آئندہ امیدوار برائے ممبر پنجاب بار کونسل بھکر سیٹ سید اخترحسین شیرازی کے امیدوارحافظ اللہ یار سپراءجن کو موجودہ فنانس سیکرٹری سید اسد بخاری کی مکمل حمایت بھی حاصل ہے، اِ ن کے علاوہ سابقہ سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار اور پاکستان مسلم لیگ (ن)لائیزز فورم کے سرکردہ راہنمارانا اسد اللہ خاں کے امےدوار محمد ظہیر بٹ اورایک آزاد امیدوار انتظار حسین کلیار شامل ہیں۔
اِس نشست پربھی تمام امیدواروں کومختلف بار ایسوسی ایشنز کے موجودہ اور سابقہ عہدیداروں کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے اِس نشست پر بھی تمام امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تصور کیا جا رہاہے۔ویسے بھی وکلاءسیاست میں قبل ازوقت پیش گوئی غلط بھی ہوجاتی ہے کیونکہ اِس الیکشن میں بھی لاہور بار کی طرح مختلف گروپوں کی آخری وقت کی ”معاملہ کاری“ بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور جو بڑے بڑے برُج الٹ بھی دیتی ہے۔