لاہور (جیوڈیسک) قائم مقام چیف جسٹس انوارالحق نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر 237 افراد کو فوری ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ عدالت نے 141 افراد کی درخواستیں کل تک نمٹانے کا بھی حکم بھی دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق نے پاکستان مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کے صدر نصیر بھٹہ کی درخواست پر سماعت کی جس میں ن لیگ کے ورکرز کی گرفتاریوں کے اقدام کو چیلنج کیا گیا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب اور ہوم سیکرٹری پنجاب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ دہشت گردی کے خطے کے پیشِ نظر گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ لاہور اور پورے پنجاب میں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ایسی کوئی حرکت نہیں ہونی چاہیے جس سے سسٹم خراب ہو۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ 141 افراد کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 237 افراد کو الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے قابلِ ضمانت جرم میں حوالات میں قید افراد کو رہا نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس انوارالحق نے ریمارکس دئیے کہ پولیس نے بھی عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا جانا بھی موبائل سروس پر ڈال دیا ہے۔
عدالتی حکم پر پولیس نے تھانوں میں بند سیاسی کارکنوں اور مظاہرین کی ضمانت پر رہائی کا عمل شروع کر دیا جبکہ آئی جی پنجاب نے افسران کو حکم دیا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکن یا سپورٹر کو قانون شکنی کے بغیر ہرگز حراست میں نہ لیا جائے۔