لاہور ہائیکورٹ کے باہر خاتون کا قتل، برطانیہ کا تحقیقات کرانے کا مطالبہ

Lahore High Court

Lahore High Court

لاہور (جیوڈیسک) وزیراعظم محمد نواز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کے باہر خاتون کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزموں کے خلاف فوری کارروائی اور واقعے کی رپورٹ وزیراعظم ہاؤس جمع کرانے کا حکم بھی دے دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلانے کا حکم دے دیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پولیس کی موجودگی میں قتل کا واقعہ ناقابل قبول ہے۔ قتل میں ملوث ملزموں کو فوری انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعظم کی ہدایت کے بعد وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ خاتون کو سرعام قتل کرنے کے انسانیت سوز واقعے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ گھناؤنے واقعہ میں ملوث تمام ملزموں کو قانون کے تحت کڑی سے کڑی سزا دلائی جائے۔ وزیر اعظم اعظم کے نوٹس پر پنجاب پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے چار نامزد اور 10 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ایک شخص کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔ ادھر برطانیہ نے لاہور میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے واقعے میں ملوث مجرموں کو فوری گرفتار کر کے سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ویلم ہیگ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور کی عدالت عالیہ کے باہر پسند کی شادی کرنے والی خاتون فرزانہ پروین کے قتل نے حیران اور خوفزدہ کر دیا ہے۔

حکومت پاکستان مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ اندوہناک واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے سزا دی جائے۔ واضع رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے باہر پسند کی شادی کرنے پر ایک خاتون کو اس کے گھر والوں نے اینٹوں کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔30 سالہ فرزانہ کا تعلق فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ سے تھا اور اس نے کچھ عرصہ پہلے گھر سے بھاگ کر محمد اقبال سے پسند کی شادی کی تھی۔

مقتولہ فرازانہ اپنے خاوند اقبال کے ساتھ منگل کی صبح لاہور ہائیکورٹ میں مقدمے کی سماعت کے لئے آ رہی تھی کہ گھات لگائے بیٹھے اس کے اہلخانہ اسے گھسیٹ کر دوسری طرف لے گئے اور چند ہی لمحوں میں ان کے سر پر اینٹیں مار مار کر انھیں قتل کر دیا۔