لاہور (جیوڈیسک) عام انتخابات کی تیاریوں کو ایک اور بڑا دھچکا لگ گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذاتِ نامزدگی کالعدم کر دیئے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذات نامزدگی آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضے دوبارہ شامل کئے جائیں۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے آئینی ماہر سعد رسول کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ آئینی ماہر سعد رسول نے الیکشن ایکٹ کی دفعہ 60، 110 اور 137 کو چیلنج کیا تھا۔
کاغذات نامزدگی میں غیر ملکی آمدن، زیرِ کفالت افراد کی تفصیلات چھپانے کا اقدام، مقدمات کا ریکارڈ، ٹیکس ڈیفالٹ چھپانے کا اقدام، قرضہ نادہندگی، دوہری شہریت، یوٹیلٹی ڈیفالٹ، پاسپورٹس چھپانے کا اقدام اور کاغذات نامزدگی میں مجرمانہ سرگرمیاں چھپانے کا اقدام بھی کالعدم کر دیا گیا ہے۔