اسلام آباد (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ان کے آبائی حلقے این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
شاہد خاقان عباسی نے آبائی حلقے این اے 57 مری سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے فیصلے کے خلاف خواجہ طارق رحیم کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ روز اپیل کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ سابق وزیراعظم کی اپیل پر سماعت کی۔
سابق وزیراعظم نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایپلٹ ٹریبونل نے اختیارات سے تجاوز کیا، ٹریبونل کو تاحیات نااہلی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے ایپلٹ ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی بھی استدعا کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ابتدائی حکم میں شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا ایپلٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے انہیں این اے 57 مری سے انتخاب لڑنے کی اجازت دےدی۔
عدالتی فیصلے کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر حلقے میں شیر موجود ہے الیکشن میں عوام دیکھ لیں گے، ہمیں پوری امید ہے نوازشریف الیکشن سے قبل واپس آئیں گے اور لاہور سے ایک سیٹ بھی کسی اور جماعت کو نہیں جائےگی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 100 سے زائد پیشیاں بھگتی ہیں، پاکستان میں کوئی سیاسی لیڈر نہیں جس نے اتنی پیشیاں بھگتیں، احتساب عدالت سے مجھے نوازشریف کے کیس میں انصاف کی توقع نہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میرے خلاف کوئی کیس نہیں تھا، الیکشن کمیشن کو ان باتوں کا نوٹس لینا چاہیے، الیکشن کمیشن کو ریٹرننگ افسران اور ایپلٹ ٹریبونل کے فیصلوں کا بھی نوٹس لینا چاہیے۔
یاد رہے کہ جسٹس عباد الرحمان لودھی پر مشتمل ٹریبونل نے سماعت مکمل ہونے کے بعد 27 جون کو محفوظ کردہ فیصلہ سناتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کے آبائی حلقے این اے 57 مری سے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں اس حلقے سے الیکشن کے لیے تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے اس حلقے پر بالترتیب 1990، 1993، 1997، 2008 اور 2013 میں کامیابی حاصل کی اور صرف ایک مرتبہ 2002 کے انتخابات میں انہیں پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام مرتضیٰ ستی نے شکست دی تھی۔