لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے مارچ اور دھرنوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ طاہر القادری کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے پر فل بینچ نے برہمی کا اظہار کیا۔
فاضل عدالت نے طاہر القادری کو جواب داخل کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 20اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے مارچ اور دھرنوں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی فل بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔ درخواست گزار فہد صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری میڈیا کے ذریعے عدالتوں کو حکم دے رہے ہیں۔ جسٹس انوارالحق نے قرار دیا کہ عدالتیں تقریروں سے بے بس نہیں ہوتیں۔
عدالت نے طاہر القادری کی جانب سے جواب داخل نہ کرانےکا سخت نوٹس لیا۔ تعمیل کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ ڈاکٹر طاہر القادری کی ماڈل ٹاون رہائش گاہ پر گئے تھے، تاہم نوٹس کی تعمیل نہیں ہو سکی۔ جس پر جسٹس خالد محمود نے ریمارکس دیئے کہ کروڑوں لوگ روزانہ ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے اور جلسے میں تقریر سنتے ہیں آپ کو وہ تعمیل کیلئے نہیں مل رہے۔
فاضل بینچ نے ریمارکس دیئے کہ طاہر القادری کو جواب داخل کرنے کیلئے آخری موقع دے رہے ہیں، وہ پنجاب کے جس شہر میں بھی ہوں تعمیل کرائی جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری روزانہ میڈیا سے خطاب کرتے ہیں، انہیں پتہ نہیں کہ عدالت میں معاملہ زیر سماعت ہے۔ فاضل بینچ نے عمران خان کے وکیل کے پیش نہ ہونے کا بھی سخت نوٹس لیا۔ جسٹس شاہد حمید ڈار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے تحریک انصاف معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہی۔ آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب داخل کیا جائے۔
فاضل عدالت نے طاہر القادری کے حوالے سے جسٹس حسن اختر کمیشن کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر ہوم سیکرٹری پنجاب کو آئندہ سماعت پر طلب کرنے کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔ درخواستوں کی مزید سماعت 20اکتوبر کو ہو گی۔