ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویو پر ہنگامہ، حکومت نے اپوزیشن کو تحریک استحقاق پیش نہ کرنے دی

National Assembly

National Assembly

اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے انٹرویو پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان آمنے سامنے آ گئے۔

ایوان میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب کی ہدایت پر ڈی جی نیب لاہور نے اپوزیشن ارکان کا میڈیا ٹرائل کیا،نیب افسر زیر سماعت کیسز کی تفصیلات بتا کر ایوان کے رکن کو بدنام کر رہا ہے۔

جواب میں فواد چوہدری نے کہا شروعات اپوزیشن لیڈر کی نیب کیخلاف 3گھنٹے کی تقریر سے ہوئی، آئین کا آرٹیکل 4 کہتا ہے کہ قانون سب کیلئے برابر ہوگا، چاہے وہ ایوان کے اندر سے ہو یا باہر سے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب چیئرمین کی ہدایت پر ادارے کا ایک افسر ارکان کا میڈیا ٹرائل کررہا ہے،اس کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے دی جائے۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا اگر ممبران کے اس طرح کے ٹرائل کی اجازت دی گئی تو سب کے ساتھ ایسا ہوگا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن کی تحریک استحقاق کو غیر آئینی قرار دے دیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن کو تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت نہیں دی اور کہا وہ اس پر پہلے قانونی رائے لیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے خصوصی انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے شریف خاندان کے افراد کے خلاف کیسز پر بات کی تھی۔

اپوزیشن کی ڈی جی نیب کے انٹرویو کیخلاف تحریک استحقاق کے متن میں کہا گیا ہےکہ ڈی جی نیب نے چیئرمین نیب کی منشا سے ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیا، انہوں نے اپوزیشن ارکان کا میڈیا ٹرائل کیا۔

تحریک میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی نیب نے خفیہ تحقیقات اور دستاویزات میڈیا پر دکھائیں، انہوں نے ارکان اسمبلی کی ساکھ مجروح کرنے کی کوشش کی۔

اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے پر تحریک استحقاق کی کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اسی معاملے پر ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان گرما گرم بحث بھی ہوئی۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب چیئرمین کی ہدایت پرایک نیب افسر ارکان کا میڈیا ٹرائل کررہا ہے، اگر ایوان کے وقار کا تحفظ نہیں کرسکتے تو بتادیں، جو باتیں نیب افسر کر رہا ہے وہی وزراء بھی کرتے ہیں، نیب افسر کے خلاف تحریک استحقاق لی جائے۔

شاہد خاقان کے مطالبے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ رولز کے مطابق تحریک استحقاق کی فائل آئے گی تو اس پر قانونی رائے لوں گا۔

اسپیکر کی رولنگ پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکرصاحب آپ قواعد کے پیچھے چھپنا چاہتے ہیں تو آپ کا صوابدید ہے جس پر وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیا اپوزیشن اسپیکر کو ڈکٹیٹ کرے گی؟ اپوزیشن اسپیکر کو ڈکٹیٹ نہ کرے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ زیرتفتیش کیس پر تحریک استحقاق لانا مناسب نہیں، تحریک استحقاق کا ہتھیار استعمال کرکے کیس پر اثر انداز ہونا درست نہیں، ایسے کیس پر تحریک لانا قانون کے خلاف ہوگا۔

جب کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا تنویر کا کہنا تھا کہ نیب افسر نے میڈیا ٹرائل کیا، یہ حکومت اور نیب کا گٹھ جوڑ ہے۔

بعد ازاں نماز جمعہ کی اذان کے بعد اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔