لاہور (جیوڈیسک) ہائیكورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے كی تكمیل كے لیے چین سے ہونے والا معاہدہ پیش كرنے كا حكم دیتے ہوئے کہا ہےکہ بادی النظر میں دکھ رہا ہے کہ منصوبے کا ٹھیکہ شفافیت پر مبنی نہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ كی سربراہی میں 2 ركنی بینچ كی عدالت میں درخواست گزار كے وكیل اظہر صدیق نے بتایا كہ فزیبیلٹی رپورٹ میں تاریخی عمارتوں كو بچانے كے لیے 7 كلو میٹر زیر زمین ٹریك بچھانے كی تجویز دی گئی تھی، نیسپاك نے وزیر اعلیٰ كو فزیبیلیٹی رپورٹ تبدیل كرنے كے اختیارات دے دئیے جس سے تاریخی عمارتوں كا تحفظ خطرے میں پڑھ گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت كو بتایا كہ عالمی سطح پر ٹینڈر كھولنے كی بجائے چین كی من پسند كمپنی كو ٹھیكہ دیا گیا جس سے منصوبے كی لاگت كئی گنا بڑھ گئی اور منصوبے كی شفافیت مشكوك ہوگئی۔
وکیل کے دلائل پر عدالت نے ریماركس دئیے كہ بادی النظر میں دكھائی دے رہا ہے كہ اورنج ٹرین منصوبے كا ٹھیكہ شفافیت پر مبنی نہیں اس لیے اٹارنی جنرل پاكستان منصوبے كے معاہدے كی تفصیلات 2 مئی كو عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے كیس كی مزید سماعت 2 مئی تك ملتوی كرتے ہوئے فریقین كے وكلاكو مزید بحث كے لیے طلب كرلیا۔